پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے ، ایک ملک پر حملہ دونوں پر تصور ہوگا، بھارتی وزارتِ خارجہ کا ردعمل ، بھارت میں تشویش کی لہر،
نئی دہلی (رئیس الاخبار): — پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے نے خطے میں نئی سفارتی اور جغرافیائی ہلچل مچا دی ہے۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے صرف دو طرفہ تعاون نہیں بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک مضبوط پیغام ہے۔ تاہم بھارت نے اس پیشرفت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس کے ممکنہ اثرات کا باریک بینی سے جائزہ لے گا۔
ریاض میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ملاقات کے دوران پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے پر دستخط ہوئے۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق:
اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہوتا ہے تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
دفاعی اور عسکری تعاون کو وسعت دی جائے گی۔
خطے میں امن و امان اور عالمی سطح پر سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کیا جائے گا۔
دونوں ممالک مشترکہ اسٹریٹجک مفادات کے تحفظ کے لیے اقدامات کریں گے۔
پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب اب اپنے تعلقات کو محض برادرانہ تعلقات سے آگے بڑھا کر اسٹریٹجک سطح پر لے جا رہے ہیں۔
بھارتی ردعمل
بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا:
"ہمیں پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے سے متعلق اطلاعات ملی ہیں، ہم اس کے اثرات کا تفصیلی مطالعہ کریں گے۔ ہماری حکومت قومی مفادات کے تحفظ اور خطے میں امن و استحکام کے لیے ہر سطح پر جامع حکمتِ عملی اپنائے گی۔”
بھارت کو خدشہ ہے کہ پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے و اشتراک نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ خلیجی خطے میں بھی طاقت کے توازن کو متاثر کر سکتا ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب مشرقِ وسطیٰ اسرائیل-فلسطین کشیدگی کے باعث پہلے ہی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔
پس منظر
پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدےایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب:
اسرائیل کی جانب سے دوحہ (قطر) پر حملے کے بعد عرب دنیا میں تشویش بڑھ گئی ہے۔
پاکستان خطے میں اسلامی یکجہتی کو فروغ دینے کے لیے سرگرم سفارتکاری کر رہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف ایک ہفتے میں تین بار خلیجی ممالک کے دورے کر چکے ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی تاریخ تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط ہے، اور اس دوران دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہونے کی مثال قائم کی ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی نوعیت
سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کا قریبی دوست رہا ہے، چاہے وہ معاشی بحران ہو یا دفاعی ضرورت۔
پاکستان نے ماضی میں سعودی فوجی تنصیبات کے تحفظ کے لیے اپنے دستے بھیجے۔
سعودی عرب نے بھی پاکستان کی مالی امداد اور توانائی کے شعبے میں ہمیشہ تعاون کیا۔
دونوں ممالک اسلامی یکجہتی کو اپنے تعلقات کی بنیاد سمجھتے ہیں۔
خطے پر اثرات
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے خطے کے لیے کئی نئی جہتیں کھول سکتا ہے:
بھارت کے لیے پیغام: پاکستان کی سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری بھارت کے لیے ایک چیلنج سمجھی جا رہی ہے، خاص طور پر اس وقت جب بھارت اپنی سفارتکاری کے ذریعے خلیجی ممالک کے قریب ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایران فیکٹر: ایران اور سعودی عرب کے تعلقات حالیہ برسوں میں بہتر ضرور ہوئے ہیں لیکن پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے کے بعد ایران بھی خطے کی نئی صف بندی پر گہری نظر رکھے گا۔
امریکہ اور مغرب: سعودی عرب کے امریکہ کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں، جبکہ پاکستان بھی امریکہ کے ساتھ تعلقات کو ازسرِ نو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ معاہدہ مغربی دنیا کی پالیسیوں پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔
خطے کا استحکام: دونوں ممالک کا کہنا ہے کہ معاہدے کا مقصد صرف دفاعی تعاون نہیں بلکہ خطے میں امن اور عالمی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ سعودی عرب : سعودی ایف-15 لڑاکا طیاروں کا حصار میں لے کر شاندار استقبال
پاکستانی قیادت کے بیانات
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے پر دستخط کے بعد کہا:
"پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان یہ دفاعی شراکت داری ہماری مشترکہ تاریخ، عقیدت اور باہمی اعتماد کی مظہر ہے۔ یہ معاہدہ نہ صرف ہمارے تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا بلکہ خطے میں امن و استحکام کے قیام میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔”
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے ایک نئی دفاعی تاریخ رقم کرے گا اور خطے میں طاقت کے توازن کو مزید مستحکم کرے گا۔
سعودی موقف
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا:
"سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ یہ معاہدہ(pakistan saudi arabia defence pact) ہمارے تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جائے گا اور خطے میں امن کے لیے ہماری مشترکہ کوششوں کو تقویت دے گا۔”

بھارتی میڈیا کا ردعمل
بھارتی میڈیا میں اس خبر کو نمایاں کوریج دی جا رہی ہے۔ کئی چینلز اور اخبارات نے اسے "خطے کے لیے نئی اسٹریٹجک چیلنج” قرار دیا ہے۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کو خلیجی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات پر ازسرِ نو غور کرنا ہوگا۔

ماہرین کی رائے
پاکستانی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے پاکستان کے لیے سفارتی اور دفاعی دونوں سطحوں پر ایک بڑی کامیابی ہے۔
بین الاقوامی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر اس معاہدے پر مؤثر عمل درآمد کیا گیا تو یہ مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو ازسرِ نو متعین کر سکتا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا یہ اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ بلاشبہ خطے میں ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔ بھارت کی تشویش ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے محض دو ممالک کا تعاون نہیں بلکہ جغرافیائی سیاست میں ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ خطے کی دیگر طاقتیں، خصوصاً بھارت، ایران اور امریکہ، اس پیشرفت پر کیا ردعمل ظاہر کرتی ہیں۔
MEA on Saudi–Pakistan Defence Pact
Ministry of External Affairs (@MEAIndia) has responded to media queries on reports of the signing of a strategic mutual defence pact between #SaudiArabia and #Pakistan. pic.twitter.com/Y4ReltkWAr
— All India Radio News (@airnewsalerts) September 18, 2025
Comments 1