پاکستان اسٹاک ایکسچینج نئی بلندی پر، 100 انڈیکس میں 795 پوائنٹس اضافہ
پاکستان اسٹاک ایکسچینج بلند ترین سطح پر – معیشت میں اعتماد کی فضا قائم
پاکستان کی مالیاتی مارکیٹ میں ایک اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے، جب پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) نے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ کر سرمایہ کاروں کو نئی امید دلائی۔ ہنڈریڈ انڈیکس میں 795 پوائنٹس کی زبردست تیزی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد انڈیکس 157,816 پوائنٹس پر ٹریڈ کرتا دکھائی دیا۔ یہ سطح نہ صرف سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے بلکہ پاکستان کی مجموعی معاشی صورتحال میں بہتری کی جانب اشارہ بھی کرتی ہے۔
مارکیٹ میں تیزی کے اسباب
اس تیزی کی متعدد وجوہات ہیں جن کا تعلق ملکی اور عالمی دونوں سطحوں پر بدلتی ہوئی معاشی صورتحال سے ہے:
معاشی اصلاحات اور پالیسی اقدامات:
موجودہ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے معاشی اقدامات، جن میں آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب مذاکرات، ٹیکس نیٹ میں اضافے، اور ایکسپورٹس کو فروغ دینے کے اقدامات شامل ہیں، نے سرمایہ کاروں کو اعتماد دلایا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی پالیسی:
شرح سود میں کسی ممکنہ کمی کی توقع اور مہنگائی کی شرح میں جزوی کمی کی خبریں بھی مارکیٹ کو سہارا دے رہی ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی حالیہ مانیٹری پالیسی نے مارکیٹ کے لیے مثبت سگنلز فراہم کیے ہیں۔
غیر ملکی سرمایہ کاری میں بہتری:
حالیہ مہینوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں لیکویڈیٹی بہتر ہوئی ہے۔
ڈالر کی قیمت میں کمی:
انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت میں 10 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی، اور ڈالر اب 281 روپے 50 پیسے پر ٹریڈ ہو رہا ہے۔ یہ کمی درآمدات پر دباؤ کم کرتی ہے، جس سے مقامی صنعت کو فائدہ ہوتا ہے۔
سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال
اسٹاک مارکیٹ میں اس قدر بڑی تیزی اس بات کی دلیل ہے کہ سرمایہ کار پاکستان کی معیشت کے مستقبل کے بارے میں پُرامید ہیں۔ ہنڈریڈ انڈیکس میں مسلسل بہتری نے کاروباری طبقے اور انفرادی سرمایہ کاروں کو نئی توانائی دی ہے۔
سرمایہ کاری ماہرین کے مطابق، مارکیٹ میں اس قسم کی تیزی اس وقت آتی ہے جب طویل مدتی استحکام کے اشارے موجود ہوں۔ جب معیشت میں اصلاحات کا عمل جاری ہو اور مالیاتی ادارے فعال کردار ادا کر رہے ہوں، تو سرمایہ کار دوبارہ مارکیٹ میں دلچسپی لینے لگتے ہیں۔
ڈالر کی قیمت میں کمی – درآمدی دباؤ میں کمی
انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر میں 10 پیسے کی کمی ایک چھوٹی لیکن علامتی کامیابی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روپے پر دباؤ کم ہو رہا ہے، جو کہ ملک کی معیشت کے لیے مثبت خبر ہے۔
ڈالر کی قیمت میں کمی سے:
درآمدی اشیاء سستی ہوں گی
مہنگائی میں کمی کا امکان ہے
زرمبادلہ کے ذخائر پر مثبت اثر پڑے گا
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں رہنے کی امید ہے
یہ تمام عوامل ملکی معیشت میں استحکام کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
تاریخی پس منظر
پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ماضی میں بھی کئی بار اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں۔ کبھی سیاسی بے یقینی، کبھی عالمی مالیاتی بحران، اور کبھی مقامی مسائل نے مارکیٹ کو متاثر کیا۔ تاہم، ہر مرتبہ مارکیٹ نے اپنی بحالی کی مثال قائم کی۔ اس بار بھی مارکیٹ میں بہتری کا رجحان بتاتا ہے کہ مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سرمایہ کار بھی پاکستان کی معیشت پر اعتماد کر رہے ہیں۔
مستقبل کی توقعات
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ معاشی پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھا جائے، تو نہ صرف اسٹاک مارکیٹ مزید بہتری کی طرف جائے گی بلکہ مجموعی معیشت بھی ترقی کرے گی۔ آئی ایم ایف پروگرام کا کامیاب تسلسل، ٹیکس اصلاحات، اور صنعتی پالیسیوں میں استحکام آنے والے مہینوں میں مارکیٹ کو مزید بلندیاں دکھا سکتے ہیں۔
عوامی سطح پر بھی یہ امید پیدا ہو رہی ہے کہ اگر روپے کی قدر مستحکم رہے، مہنگائی میں کمی آئے، اور معاشی مواقع پیدا ہوں، تو پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔

چند اہم نکات کا خلاصہ
پہلو تفصیل
اسٹاک مارکیٹ 795 پوائنٹس کی تیزی، ہنڈریڈ انڈیکس 157,816 پر
ڈالر کی قیمت 10 پیسے کی کمی، انٹربینک میں 281.50 روپے پر
سرمایہ کاروں کا اعتماد مثبت رجحان، نئی سرمایہ کاری کی امید
معیشت کی سمت بہتری کی جانب، اصلاحات کا تسلسل ضروری
پالیسی سازوں کے لیے پیغام استحکام برقرار رکھنا اور طویل مدتی پلاننگ پر توجہ دینا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تاریخی تیزی اور روپے کی قدر میں بہتری ایک مثبت پیغام ہے کہ اگر صحیح سمت میں پالیسی سازی کی جائے تو پاکستان کی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔ یہ وقت ہے کہ معاشی اصلاحات کا عمل تیز کیا جائے، شفافیت کو فروغ دیا جائے، اور کاروباری ماحول کو بہتر بنایا جائے تاکہ مارکیٹ کی یہ تیزی ایک دیرپا معاشی ترقی میں تبدیل ہو سکے۔
