وزیراعظم شہباز اور نواز شریف کی ملاقات: پاک افغان کشیدگی پر غور
جاتی امراء میں ایک اہم سیاسی اور قومی مشاورتی ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز اور نواز شریف کی ملاقات ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں نے نہ صرف پاک افغان سرحد پر جاری کشیدگی پر تفصیلی گفتگو کی بلکہ ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔
ذرائع کے مطابق یہ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی، جس میں خطے کی بدلتی صورت حال، افغانستان سے حالیہ سرحدی جھڑپوں اور پاکستان کی دفاعی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاک افغان سرحد پر بڑھتی کشیدگی اور حکومتی مؤقف
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز اور نواز شریف کی ملاقات کے دوران پاک افغان سرحد پر جاری کشیدگی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان کی افواج مکمل طور پر چوکس ہیں اور کسی بھی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

وزیراعظم نے مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان ہمیشہ امن چاہتا ہے مگر افغانستان کی جانب سے کی جانے والی بلااشتعال کارروائیاں ناقابلِ برداشت ہیں۔ اس موقع پر نواز شریف نے کہا کہ "پاکستان کے دفاع اور قومی سلامتی کے معاملے پر پوری قوم متحد ہے، کسی بیرونی دباؤ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔”
ملکی سیاسی صورت حال پر تفصیلی مشاورت
اس موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان ملکی سیاسی صورت حال پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم شہباز اور نواز شریف کی ملاقات میں ن لیگ کی آئندہ سیاسی حکمتِ عملی، معاشی پالیسیوں، اور عوامی ریلیف پروگرامز پر غور کیا گیا۔
نواز شریف نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ حکومت کو عوامی سطح پر اصلاحات کے ثمرات تیزی سے پہنچانے پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے معاشی اقدامات کو مزید تیز کیا جائے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔
پاک افغان کشیدگی کے تناظر میں سیاسی اتفاقِ رائے
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز اور نواز شریف کی ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کو سفارتی بنیادوں پر استوار رکھا جائے، تاہم پاکستان کی سالمیت پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ پاک فوج ملکی سرحدوں کے تحفظ کے لیے ہر وقت تیار ہے اور حکومت عسکری قیادت کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے۔ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ ملکی استحکام، قومی وحدت اور دفاع پاکستان کی اولین ترجیحات ہیں۔
ملاقات میں اقتصادی امور پر بھی گفتگو
سیاسی اور دفاعی معاملات کے ساتھ ساتھ، ملاقات میں اقتصادی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے نواز شریف کو حکومتی مالیاتی اقدامات اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ جاری مذاکرات پر بریفنگ دی۔
نواز شریف نے زور دیا کہ اقتصادی خودمختاری کے بغیر سیاسی استحکام ممکن نہیں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ مقامی صنعت، برآمدات اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ٹھوس پالیسی مرتب کی جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
عوامی ریلیف اور فلاحی اقدامات پر زور
ملاقات کے دوران وزیراعظم نے عوامی فلاح کے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تعلیم، صحت اور روزگار کے شعبوں میں نئے اقدامات لا رہی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حکومت کو عوام کے مسائل حل کرنے میں تیزی لانی چاہیے تاکہ سیاسی استحکام کے ساتھ ساتھ عوامی اعتماد بھی مضبوط ہو۔
نواز شریف نے کہا کہ "عوام کی خوشحالی ہی حقیقی سیاست ہے، حکومت کو عام شہری کی زندگی آسان بنانے پر مکمل توجہ دینی چاہیے۔”
قومی اتحاد اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کی ضرورت
دونوں رہنماؤں نے کہا کہ ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی اتفاق رائے ضروری ہے۔ وزیراعظم شہباز اور نواز شریف کی ملاقات میں طے پایا کہ تمام اداروں کو آئینی حدود میں رہتے ہوئے ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف نے اس موقع پر کہا کہ "پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے، لیکن اگر ہم قومی یکجہتی سے کام لیں تو کوئی چیلنج ناقابلِ حل نہیں۔”
سیاسی و دفاعی یکجہتی کا پیغام
یہ ملاقات نہ صرف ن لیگ کے اندر قیادت کے درمیان ہم آہنگی کا مظہر تھی بلکہ ملک کے لیے ایک واضح پیغام بھی کہ پاکستان کی قیادت ملکی دفاع اور عوامی مفاد کے معاملے پر متحد ہے۔
وزیراعظم شہباز اور نواز شریف کی ملاقات کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت ملکی سالمیت، دفاع اور عوامی ریلیف کے لیے ہر ممکن اقدامات جاری رکھے گی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اس ملاقات سے یہ تاثر مزید مضبوط ہوا ہے کہ ن لیگ اندرونی طور پر متحد ہے اور ملکی سطح پر چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک واضح حکمتِ عملی پر گامزن ہے۔
سیاسی استحکام کی جانب اہم قدم
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز اور نواز شریف کی ملاقات اس وقت ہوئی ہے جب ملک کو اندرونی سیاسی استحکام اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان کے مطابق دونوں رہنماؤں کی ہم آہنگی حکومت کی پالیسیوں میں تسلسل اور قومی سطح پر اعتماد بحال کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
مسلح افواج نے بھارتی نیٹ ورک توڑ دیا، صدر آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کا خراجِ تحسین