پنجاب اور خیبرپختونخوا میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جنہوں نے شہریوں کو شدید خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا۔ رات گئے آنے والے زلزلے نے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ افغانستان، بھارت اور تاجکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا۔
زلزلہ پیما مرکز کی تفصیلات
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.0 ریکارڈ کی گئی جبکہ گہرائی 15 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز پاک افغان سرحد کے قریب کوہ ہندوکش ریجن تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ زلزلہ تقریباً 10 سیکنڈ تک جاری رہا جس دوران زمین لرزنے سے عوام میں شدید گھبراہٹ پھیل گئی اور لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔

زلزلے کا وقت اور اثرات
زلزلہ رات 12 بج کر 17 منٹ پر آیا۔ جھٹکوں کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ شہری کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے کھلے مقامات کی طرف دوڑ پڑے۔ متعدد شہروں میں لوگ خوف کے مارے اپنے گھروں، دکانوں اور دفاتر سے باہر نکل آئے جبکہ کئی مقامات پر بجلی کی لائنوں اور دیواروں کے ہلنے کی اطلاعات بھی ملیں۔
متاثرہ علاقے
پنجاب اور خیبرپختونخوا میں زلزلے کے شدید جھٹکے سب سے زیادہ محسوس کیے گئے۔
- پنجاب کے بڑے شہروں میں لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، چکوال، اٹک، تلہ گنگ، کلرکہار، چوآسیدن شاہ، گوجرانوالہ اور جھنگ شامل ہیں۔
- خیبرپختونخوا میں پشاور، مردان، نوشہرہ، سوات، چارسدہ، ہنگو، ملاکنڈ، مانسہرہ، کوہاٹ، بنوں اور بونیر میں جھٹکے ریکارڈ کیے گئے۔
- آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد اور قبائلی اضلاع جیسے جنوبی وزیرستان، لوئر دیر اور پاراچنار میں بھی زلزلے کے اثرات واضح طور پر محسوس ہوئے۔

خطے کے دیگر ممالک میں جھٹکے
زلزلے کے جھٹکے نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان، بھارت اور تاجکستان کے کئی علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زلزلے کا مرکز انتہائی طاقتور تھا اور اس کے اثرات خطے کے وسیع علاقے میں پھیلے۔
حکومتی ردعمل اور پی ڈی ایم اے کی سرگرمیاں
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے میڈیا کو بتایا کہ صوبے بھر کی انتظامیہ کو فوری طور پر متحرک کر دیا گیا ہے اور عمارتوں کی چیکنگ کا عمل جاری ہے تاکہ کسی قسم کے نقصان کا تخمینہ لگایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک پنجاب کے کسی بھی ضلع میں جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے بھر میں ایمرجنسی آپریشن سینٹرز 24/7 الرٹ ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔ ادارے کے ترجمان نے عوام سے اپیل کی کہ اگر زلزلے کے باعث کسی علاقے میں نقصان یا عمارتوں میں دراڑیں پڑنے کی اطلاع ہو تو فوری طور پر ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کیا جائے۔
شہریوں کا خوف اور بیانات
زلزلے کے وقت شہریوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اچانک زمین لرزنے سے وہ گھبرا گئے اور فوری طور پر باہر نکل آئے۔ کئی افراد نے کہا کہ زلزلے کی شدت نے انہیں 2005 کے ہولناک زلزلے کی یاد دلا دی۔

ماہرین کی رائے
زلزلہ پیما ماہرین کا کہنا ہے کہ کوہ ہندوکش ریجن میں آئے روز زلزلے آتے رہتے ہیں کیونکہ یہ علاقہ زلزلی پٹی (Seismic Zone) میں واقع ہے۔ اس خطے میں زمین کی پلیٹوں کی حرکت کے باعث اکثر زلزلے ریکارڈ ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا میں زلزلے کے شدید جھٹکے اس بات کی نشاندہی ہیں کہ خطے میں زمین کی ساخت غیر مستحکم ہے اور آئندہ بھی زلزلوں کے خدشات موجود ہیں۔
عوام کے لیے حفاظتی تدابیر
پی ڈی ایم اے اور زلزلہ ماہرین نے عوام کو آگاہ کیا کہ زلزلے کے دوران اور بعد میں مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں:
- گھروں کے اندر: میز یا مضبوط فرنیچر کے نیچے چھپ جائیں، دیوار کے ساتھ بیٹھ جائیں، لیکن کھڑکیوں اور بھاری چیزوں سے دور رہیں۔ لفٹ کا استعمال ہرگز نہ کریں۔
- گھروں سے باہر: کھلے میدان میں چلے جائیں، بجلی کی تاروں، درختوں اور بلند عمارتوں سے دور رہیں۔
- گاڑی میں: گاڑی کو فوری روک دیں، پلوں یا اوورہیڈز سے دور پارک کریں اور جب تک جھٹکے ختم نہ ہوں اندر ہی رہیں۔
- ایمرجنسی نمبر یاد رکھیں: کسی بھی نقصان یا ہنگامی صورتحال کی اطلاع فوری طور پر مقامی انتظامیہ یا ہیلپ لائن پر دیں۔
زلزلے کے ممکنہ اثرات
اگرچہ فوری طور پر کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے کے بعد آفٹر شاکس (بعد کے جھٹکے) آنے کا خدشہ رہتا ہے۔ اس لیے عوام کو کم از کم 24 گھنٹے تک محتاط رہنے اور غیر ضروری طور پر بلند عمارتوں میں وقت گزارنے سے گریز کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا میں زلزلے کے شدید جھٹکے اس بات کی یاد دہانی ہیں کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو زلزلوں کے خطرات سے دوچار ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ تیار رہیں اور حفاظتی تدابیر پر عمل کریں تاکہ کسی بھی بڑی آفت کے وقت نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔
پاکستان میں زلزلے کے جھٹکے: اسلام آباد، مری سمیت ملک کے مختلف شہروں میں 5.4 شدت کے زلزلے کے جھٹکے
Comments 1