قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کی ہاسٹل انتظامیہ اور پولیس نے علی الصبح ہاسٹلز پر چھاپہ مار کر ہاسٹل نمبر 6، 8، 9 اور 11 کو مکمل خالی کرا لیا۔
اسلام آباد: قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں ہاسٹل انتظامیہ اور پولیس نے علی الصبح مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے ہاسٹل نمبر 6، 8، 9 اور 11 کو مکمل طور پر خالی کروا لیا۔
ذرائع کے مطابق، یونیورسٹی انتظامیہ کی درخواست پر پولیس نے کارروائی کی اور 55 سے 60 طلباء کو گرفتار کر کے تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کر دیا۔ پولیس کا مؤقف آنے سے قاصر
طلباء کی گرفتاری کے معاملے پر پولیس حکام نے میڈیا کو کوئی مؤقف دینے سے گریز کیا ہے، جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
یونیورسٹی کا مؤقف: ہاسٹل بندش پہلے سے طے شدہ تھی
یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق:
13 جولائی 2025 سے ہاسٹلز کو عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔یہ فیصلہ گرمیوں کی تعطیلات اور سالانہ مرمت و تزئین و آرائش کے پیش نظر کیا گیا۔
یہ فیصلہ گرمیوں کی تعطیلات اور سالانہ مرمت و تزئین و آرائش کے پیش نظر کیا گیا۔ طلباء کو 21 جولائی تک ہاسٹل خالی کرنے کی مہلت دی گئی تھی۔
اکثریت نے ہاسٹلز خالی کر دیے تھے، لیکن چند طلباء نے مزاحمت جاری رکھی جس پر یہ کارروائی کی گئی۔
عدالتی کارروائی بھی مکمل ہو چکی تھی
یونیورسٹی حکام کے مطابق، اسلام آباد ہائیکورٹ میں طلباء کی جانب سے دائر کی گئی درخواست خارج کر دی گئی تھی، جس کے بعد قانونی کارروائی کے تحت ہاسٹلز خالی کرائے گئے۔
ایمان مزاری کا ردعمل
طلباء کی گرفتاری کے بعد سماجی رہنما ایمان زینب مزاری نے سوشل میڈیا پر اس کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا اور طلباء کے ساتھ ناروا سلوک پر سوالات اٹھائے۔
Quaid e Azam University's arrested students from the hostel are in Police Station Secretariat, and police locked its door. What kind of state of affairs is this? How is it even possible?#qau pic.twitter.com/r1Xel6y9yO
— Maryam Nawaz Khan (@maryamnawazkhan) July 29, 2025