سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا انتباہ: مجوزہ 27 آئینی ترامیم 18ویں ترمیم کے خاتمے کے مترادف ہیں ،صوبائی خودمختاری کے تصور کا کمزور ہونے کا امکان۔
اسلام آباد(رئیس الاخبار): — پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت کی مجوزہ آئینی ترامیم منظور ہو گئیں، تو یہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے خاتمے کے مترادف ہوں گی، جو صوبائی خودمختاری کے تصور کو کمزور کر دے گی۔ گزشتہ روز حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی اتحادی پیپلز پارٹی نے انکشاف کیا کہ حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے لیے اس کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم، وکلا اور سیاسی حلقوں نے اس مجوزہ ترمیم کو صوبوں کے حقوق واپس لینے کی کوشش قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
رضا ربانی نے اپنے بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صوبائی اختیارات سے متعلق ترمیمی تجاویز دراصل 18ویں ترمیم کے خلاف قدم ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2010 میں منظور ہونے والی 18ویں ترمیم نے صوبوں کے خدشات دور کرتے ہوئے کئی وفاقی وزارتیں، جیسے تعلیم، صحت، اور آبادی کے محکمے، صوبوں کو منتقل کیے تھے، جس سے ایک مضبوط وفاقی ڈھانچے کی بنیاد رکھی گئی۔ سابق چیئرمین سینیٹ نے خبردار کیا کہ موجودہ نازک سیاسی حالات میں صوبائی خودمختاری سے چھیڑ چھاڑ وفاق کے ڈھانچے پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم نے ماضی میں شدت پسند قوم پرستوں کو سیاسی دھارے میں لانے میں کردار ادا کیا تھا، اور نئیمجوزہ 27 آئینی ترامیم 18ویں ترمیم کو دوبارہ غیر آئینی راستوں کی طرف دھکیل سکتی ہیں۔
رضا ربانی نے نشاندہی کی کہ اگر وفاق صوبوں سے واپس وہ وزارتیں لینا چاہتا ہے جو پہلے منتقل کی گئیں، تو یہ اس کے لیے مالی بوجھ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی اختیارات واپس لینا شراکتی وفاقیت کے اصولوں کے منافی ہوگا۔ مزید برآں، انہوں نے تجویز دی کہ اگر وفاق اپنے مالی معاملات درست نہیں کر پا رہا، تو صوبوں کو ٹیکس وصولی کا اختیار دے دیا جائے اور وفاقی اخراجات کو مشترکہ مفادات کونسل کے ذریعے پورا کیا جائے۔
وزیرِ مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے تصدیق کی کہ مجوزہ ترمیم کے بارے میں بات چیت جاری ہے، لیکن ابھی تک کوئی مسودہ تیار نہیں کیا گیا۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ رضا ربانی نے اٹھارہویں ترمیم کے تحفظ کے لیے آواز بلند کی ہو۔
2019میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت ترمیم کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ 2015 میں 21ویں آئینی ترمیم (فوجی
عدالتوں) پر ووٹ دینے کے بعد وہ ایوانِ بالا میں آبدیدہ ہو گئے تھے اور کہا تھا کہ انہوں نے یہ ووٹ اپنے ضمیر کے خلاف دیا۔ دسمبر 2023 میں بھی پیپلز پارٹی کے رہنما 18ویں ترمیم میں کسی قسم کی تبدیلی کے مخالف رہے ہیں۔ رضا ربانی کا مؤقف ہے کہ 18ویں ترمیم پاکستان کے وفاقی اتحاد کا ستون ہے، اور مجوزہ 27 آئینی ترامیم 18ویں ترمیم کو کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش ملک کے وفاقی توازن کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
Ex PPP senator Mian Raza Rabbani says that proposed constitutional amendments of the federal government, with reference to provincial autonomy, amounts to a rollback of the 18th Amendment. pic.twitter.com/dOIcPTfprw
— Hasnaat Malik (@HasnaatMalik) November 4, 2025











Comments 2