وزیراعظم شہباز شریف کا عزم: "سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا”
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ملک بھر میں حالیہ طوفانی بارشوں، سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال گہرے دکھ اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی اور تعمیر نو کی تکمیل تک وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے پیدا ہونے والی تباہی اور امدادی سرگرمیوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
حالیہ بارشیں اور تباہی کا منظرنامہ
وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ملک کے مختلف علاقوں، خصوصاً خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، پنجاب اور بلوچستان میں شدید بارشوں کے باعث دریاؤں میں طغیانی آئی، جس سے کئی علاقے زیرِ آب آ گئے۔ خیبرپختونخوا کے اضلاع سوات، صوابی، مانسہرہ، بونیر، شانگلہ اور دیر خاص طور پر شدید متاثر ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف خیبرپختونخوا میں 400 سے زائد قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا جبکہ ملک بھر میں یہ تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ قدرتی آفت نے جہاں جانی نقصان کیا، وہیں بڑے پیمانے پر مالی نقصانات بھی ہوئے۔ کئی گھروں کو نقصان پہنچا، بنیادی انفراسٹرکچر، سڑکیں، پل، اسکول اور ہسپتالوں کو نقصان پہنچا، اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی اور جنگلات کی کٹائی کا کردار
شہباز شریف نے اپنی تقریر میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور انسانی عوامل کو حالیہ آفات کی شدت کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی، غیرقانونی تعمیرات، اور نکاسی آب کے ناقص نظام نے قدرتی آفات کے اثرات کو دوچند کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کو مکمل طور پر روکا نہیں جا سکتا، لیکن اگر ہم ماحول دوست پالیسیاں اپنائیں، جنگلات کا تحفظ کریں اور شہری منصوبہ بندی کو بہتر بنائیں تو ان نقصانات کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
وفاق اور صوبوں کا مشترکہ لائحہ عمل
وزیراعظم نے کہا کہ بونیر اور سوات جیسے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے مقامی افراد سے ملاقاتیں کیں اور ان کے مسائل سنے۔ انہوں نے کہا کہ آفت کی اس گھڑی میں وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر بھرپور تعاون کیا، اور تمام ادارے مل کر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
انہوں نے وفاقی وزراء کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے زمینی حقائق کا جائزہ لینے کے لیے متاثرہ علاقوں کے دورے کیے اور امدادی کارروائیوں کی نگرانی کی۔ اس کے علاوہ، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) نے فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں خوراک، ادویات، خیمے اور دیگر ضروری اشیاء روانہ کیں۔
پاک فوج کا کلیدی کردار
شہباز شریف نے پاک فوج کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ افواجِ پاکستان نے ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر مشکل وقت میں قوم کو تنہا نہیں چھوڑا۔ پاک آرمی نے شدید متاثرہ علاقوں میں فوری رسائی حاصل کی، جہاں زمینی راستے بند ہو چکے تھے، وہاں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ فوج کے فیلڈ کمانڈرز خود ریسکیو آپریشنز کو مانیٹر کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ریسکیو اور ری ہیبلی ٹیشن کا عمل جاری ہے اور حکومت اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گی جب تک متاثرہ خاندانوں کو دوبارہ باعزت زندگی گزارنے کے قابل نہ بنایا جائے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ وہ ہر متاثرہ خاندان تک رسائی حاصل کریں، اور ان کے لیے مالی امداد، عارضی رہائش، اور صحت و تعلیم جیسی سہولیات فوری طور پر فراہم کی جائیں۔
غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کریک ڈاؤن کا عندیہ
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر اعلان کیا کہ وہ بہت جلد ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کریں گے جس میں غیرقانونی تعمیرات، خاص طور پر دریاؤں اور ندی نالوں کے کنارے بنائی گئی آبادیوں، پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں غفلت اور بدانتظامی نے ان مقامات کو خطرناک بنا دیا ہے، اور آئندہ ایسی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم صرف وقتی ریلیف نہیں دے رہے، بلکہ طویل مدتی حل کی طرف بڑھ رہے ہیں تاکہ آئندہ آنے والی نسلیں ان مسائل کا سامنا نہ کریں۔
2022 کے سیلاب کا حوالہ
وزیراعظم نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سانحے سے ہمیں سبق سیکھنا چاہیے۔ اس وقت بھی سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے تھے اور اربوں روپے کا معاشی نقصان ہوا تھا۔ تاہم، ان آفات نے حکومت کو ایک قومی حکمت عملی بنانے پر مجبور کیا، جس کا تسلسل آج بھی جاری ہے۔
چین سے تعلقات اور سی پیک فیز 2
خطاب کے آخر میں وزیراعظم نے چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی دوستی وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد چین کا دورہ کریں گے جہاں "سی پیک ٹو” یعنی چین-پاکستان اقتصادی راہداری کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے گا۔ اس مرحلے میں صنعتی تعاون، زراعت، گرین انرجی، اور ڈیجیٹل معیشت جیسے نئے شعبے شامل کیے جائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سی پیک کا دوسرا فیز ملک کی معیشت کو نئی بلندیوں پر لے جائے گا اور خاص طور پر نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرے گا۔
وزیراعظم کے اس خطاب سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت قدرتی آفات سے متاثرہ عوام کی مکمل بحالی اور تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ شہباز شریف نے اس مشکل وقت میں ریاستی اداروں کی ہم آہنگی، بروقت فیصلوں، اور عملی اقدامات پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف دعووں سے کام نہیں چلے گا، عملی میدان میں کارکردگی دکھانا ہوگی۔