وزیر اعظم شہباز شریف کا امیر قطر سے رابطہ — اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت، پاکستان کی مکمل یکجہتی کا اعلان
اسلام آباد: — وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلی فونک گفتگو میں دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ اور غیر قانونی اقدام قرار دیا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے قطری قیادت، شاہی خاندان اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان قطر کے ساتھ ہر حال میں کھڑا ہے اور امت مسلمہ کے اتحاد کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔
زرائعے کے مطابق وزیر اعظم نے اسرائیلی فورسز کی جانب سے دوحہ میں کی جانے والی وحشیانہ بمباری کو خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔ اس بمباری کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا اور شہری املاک کو شدید نقصان پہنچا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل کے یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین، انسانی حقوق اور قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے قطر میں فضائی کارروائی کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس نے حماس کی اعلیٰ قیادت، بالخصوص سینئر رہنما خلیل الحیہ اور دیگر مذاکرات کاروں کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب حماس کی مذاکراتی ٹیم امریکا کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی نئی تجویز پر غور کر رہی تھی۔
قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی
وزیر اعظم شہباز شریف کا امیر قطر سے رابطہ میں عوام کو یقین دلایا کہ پاکستان اس مشکل گھڑی میں قطر کے ساتھ مکمل طور پر کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے یہ حملے نہ صرف انسانی المیہ ہیں بلکہ اس کے ذریعے مسلم دنیا کو کمزور کرنے اور خطے میں مزید بدامنی پھیلانے کی سازش کی جا رہی ہے۔
شہباز شریف کا امیر قطر سے رابطہ میں انہوں نے زور دیا کہ امت مسلمہ کو متحد ہو کر اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ مظلوم عوام کے حق میں آواز بلند کی جا سکے۔
قطر کی جانب سے ردعمل
امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے بھائی چارے اور یکجہتی کے اظہار پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ رویہ پاکستان اور قطر کے تاریخی و مضبوط تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک مشکل ترین حالات میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں اور خطے میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے مشترکہ جدوجہد جاری رکھیں گے۔
اسرائیلی حملے کا پس منظر
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع کئی ماہ سے شدت اختیار کر رہا ہے۔ اس دوران متعدد بار جنگ بندی کی کوششیں ہوئیں مگر ہر مرتبہ ناکام رہیں۔ قطر طویل عرصے سے حماس اور مغربی قوتوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتا آیا ہے۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کی قیادت کا قیام اور سیاسی دفتر موجود ہے، جہاں اکثر مذاکراتی اجلاس منعقد کیے جاتے ہیں۔ اسرائیلی حملہ اسی تسلسل میں ہوا جسے سفارتی ماہرین نہ صرف قطر کی خودمختاری پر براہ راست حملہ قرار دے رہے ہیں بلکہ اسے خطے میں ثالثی کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی منظم کوشش بھی کہا جا رہا ہے۔

اسرائیل کا دوحا پر فضائی حملہ: قطری ایف 15 جنگی جہاز حرکت میں آئے، حماس قیادت نشانہ
پاکستان کا دوٹوک مؤقف
وزیر اعظم شہباز شریف کا امیر قطر سے رابطہ میں کہا کہ:
اسرائیلی بمباری بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
یہ کارروائی قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر براہ راست حملہ ہے۔
پاکستان اسرائیلی جارحیت کو کسی طور قبول نہیں کرے گا۔
مسلم ممالک کو متحد ہو کر مشترکہ لائحہ عمل اپنانا ہوگا۔
وزیر اعظم نے واضح کیا کہ پاکستان کا اصولی مؤقف ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت پر مبنی رہا ہے، اور آج بھی یہی مؤقف دوہرایا جا رہا ہے۔
عالمی سطح پر ردعمل
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی جانب سے قطر پر بمباری پر نہ صرف عرب دنیا بلکہ یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے کچھ حلقوں نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ حملے جاری رہے تو یہ نہ صرف فلسطین-اسرائیل تنازع کو مزید شدید کر دیں گے بلکہ قطر جیسے ممالک، جو ثالثی کے لیے کام کر رہے ہیں، ان کی کوششیں بھی ناکام ہو جائیں گی۔
پاکستان اور قطر کے تعلقات کی اہمیت
پاکستان اور قطر کے درمیان تاریخی، برادرانہ اور اسلامی تعلقات قائم ہیں۔ قطر پاکستان کو توانائی کی فراہمی، سرمایہ کاری اور مزدوروں کے حوالے سے ہمیشہ اہم پارٹنر رہا ہے۔ وزیر اعظ مشہباز شریف کا امیر قطر سے رابطہ میں اس بات پر زور دیا کہ قطر پر کسی بھی قسم کا حملہ پاکستان پر حملے کے مترادف سمجھا جائے گا۔
مستقبل کے امکانات
ماہرین کے مطابق شہباز شریف کا امیر قطر سے رابطہ نہ صرف قطر کے ساتھ تعلقات(pak qatar relations) کو مزید مضبوط کرے گی بلکہ مسلم دنیا کو متحد کرنے کی کوششوں کو بھی تقویت دے گی۔
اسرائیل کی جانب سے خطے میں جارحانہ پالیسیوں کے بعد امکان ہے کہ او آئی سی (Organization of Islamic Cooperation) کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے جس میں مشترکہ حکمتِ عملی تیار کی جائے گی۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کی ٹیلی فونک گفتگو نے اس بات کو واضح کر دیا کہ پاکستان اور قطر مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسرائیلی بمباری نے جہاں قطر کی خودمختاری پر سوال اٹھا دیا ہے، وہیں مسلم دنیا کے اتحاد اور مشترکہ لائحہ عمل کی ضرورت کو بھی اجاگر کر دیا ہے۔










Comments 1