سونے کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ، فی تولہ 3 لاکھ 70 ہزار سے تجاوز کر گئی
عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں حالیہ دنوں میں ہونے والا ریکارڈ اضافہ معاشی ماہرین، سرمایہ کاروں اور عوام کے لیے تشویش اور تجسس کا باعث بن چکا ہے۔ سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، اور یہ اضافہ صرف قلیل مدت میں دیکھنے کو ملا ہے، جو عالمی معاشی بے یقینی، مقامی مارکیٹ کی صورتحال، کرنسی کی قدر میں کمی اور مالیاتی پالیسیوں کی تبدیلیوں کے اثرات کا مظہر ہے۔
عالمی منڈی میں سونے کی قیمت — نیا ریکارڈ
بین الاقوامی مارکیٹ میں فی اونس سونا 33 ڈالر کے اضافے کے بعد 3480 ڈالر پر پہنچ گیا ہے، جو کہ ایک تاریخی ریکارڈ ہے۔ یہ اضافہ اس بات کی علامت ہے کہ دنیا بھر کے سرمایہ کار غیر یقینی معاشی صورتحال سے بچاؤ کے لیے سونے کو محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر اپنا رہے ہیں۔
عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافے کی وجوہات:
امریکہ اور یورپ میں افراطِ زر میں اضافے کی خبروں کے بعد سرمایہ کار دیگر اثاثوں کے بجائے سونے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
جیوپولیٹیکل کشیدگی، جیسے کہ مشرق وسطیٰ، یوکرین-روس جنگ، یا ایشیائی مارکیٹوں میں سیاسی عدم استحکام۔
ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ کے باعث سونے کی قیمت میں براہِ راست اثر پڑتا ہے۔
مرکزی بینکوں کی سونے کی خریداری میں اضافہ — دنیا کے کئی مرکزی بینک، خاص طور پر چین، روس، اور بھارت، سونے کے ذخائر بڑھا رہے ہیں۔
مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت — نیا سنگ میل
پاکستانی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں گزشتہ دو دنوں میں 6900 روپے فی تولہ کا بڑا اضافہ ہوا ہے۔
آج فی تولہ سونے کی قیمت 3300 روپے بڑھ کر 3 لاکھ 70 ہزار 700 روپے پر پہنچ گئی ہے، جو پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔
اسی طرح فی 10 گرام سونا 2829 روپے مہنگا ہو کر 3 لاکھ 17 ہزار 815 روپے کی نئی سطح پر آ گیا ہے۔
گزشتہ کاروباری روز (ہفتہ) کو 3600 روپے فی تولہ کا اضافہ ہوا تھا۔
دو دن میں قیمت میں حیران کن اضافہ:
دن فی تولہ اضافہ نئی قیمت (تقریبی)
ہفتہ 3600 روپے 3,67,400 روپے
پیر 3300 روپے 3,70,700 روپے
کل اضافہ 6900 روپے —
پاکستانی مارکیٹ میں قیمت بڑھنے کی وجوہات
عالمی مارکیٹ کے رجحانات براہِ راست مقامی قیمتوں کو متاثر کرتے ہیں۔
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی — جب روپیہ کمزور ہوتا ہے، تو درآمد شدہ سونا مہنگا ہو جاتا ہے۔
طلب اور رسد میں فرق — چونکہ لوگ سونے کو محفوظ اثاثہ سمجھتے ہیں، لہٰذا غیر یقینی معاشی حالات میں سونے کی طلب بڑھ جاتی ہے۔
حکومتی محصولات اور کسٹم ڈیوٹیز میں اضافے سے بھی قیمتیں متاثر ہوتی ہیں۔
مارکیٹ میں ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی قلت بھی قیمتوں کو بڑھاتی ہے۔
عوامی ردعمل اور اثرات
شادیوں کا سیزن — خریدار پریشان
شادیوں کے موسم میں سونے کی قیمتوں میں یہ اضافہ درمیانے اور کم آمدن والے طبقے کے لیے شدید پریشانی کا باعث ہے۔ زیورات خریدنے والے افراد یا خاندان اب:
متبادل دھاتیں جیسے چاندی یا مصنوعی زیورات کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔
کم وزن یا چھوٹے سیٹ خریدنے پر مجبور ہیں۔
سونے کا کاروبار کرنے والے تاجر
تاجروں کا کہنا ہے کہ:
"قیمتیں بڑھنے سے خرید و فروخت کم ہو گئی ہے، مگر قیمتیں اگر مزید بڑھتی رہیں تو ذخیرہ اندوزی بڑھ سکتی ہے۔”
سرمایہ کاری کی سمت تبدیلی
لوگ اب بینکنگ نظام یا اسٹاک مارکیٹ کی بجائے سونا خرید کر رکھنا زیادہ محفوظ سمجھ رہے ہیں۔
خاص طور پر خواتین سونے کو ذاتی تحفظ اور سرمایہ کاری دونوں کے لیے اہم سمجھتی ہیں۔
معیشت پر ممکنہ اثرات
مہنگائی میں اضافہ — سونا ایک اہم اشیائے تعیش میں شمار ہوتا ہے، اور اس کی قیمت بڑھنے سے دیگر متعلقہ شعبہ جات (جیولری، درآمدات، شادیاں) متاثر ہوتے ہیں۔
درآمدی بوجھ — سونا درآمد کیا جاتا ہے، اس لیے زیادہ قیمتوں پر درآمدات سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ سکتا ہے۔
فاریکس ریزرو پر دباؤ — سونے کی درآمد سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہو سکتے ہیں۔
مارکیٹ کا عدم توازن — اگر قیمتیں غیر معمولی حد تک بڑھتی رہیں تو مارکیٹ میں غیر رسمی اور غیر قانونی لین دین بڑھ سکتا ہے۔
سونے کے خریداروں کے لیے مشورہ
اگر آپ سونا خریدنے کا سوچ رہے ہیں تو یہ چند اہم نکات ذہن میں رکھیں:
مارکیٹ کا رجحان دیکھیں: اگر قیمت عارضی طور پر بڑھی ہے، تو ممکن ہے کچھ دن میں واپس معمول پر آ جائے۔
خالص سونا خریدیں: صرف مستند دکانداروں سے خریداری کریں، تاکہ دھوکا نہ ہو۔
بل لازمی لیں: رسید لینا قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے۔
سرمایہ کاری کے لیے گولڈ بار بہتر ہے: زیور میں ویسٹج زیادہ ہوتا ہے۔
مستقبل کی پیش گوئیاں
کیا سونا مزید مہنگا ہوگا؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ:
اگر عالمی معیشت میں غیر یقینی صورتحال جاری رہی، تو سونے کی قیمت مزید بڑھ سکتی ہے۔
ڈالر کی قدر میں استحکام اور عالمی امن کی بحالی قیمتوں میں کمی لا سکتی ہے۔
پاکستان میں روپے کی قدر میں بہتری اور درآمدی پالیسیوں میں نرمی سے قیمتیں مستحکم ہو سکتی ہیں۔
سونے کی قیمت میں حالیہ اضافہ عالمی اور مقامی معاشی عوامل کا مرکب ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی کشمکش، مقامی کرنسی کی کمزوری، اور سرمایہ کاری کے غیر روایتی رجحانات نے سونے کو ایک بار پھر توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ تاہم، یہ صورتحال صارفین، تاجر، اور حکومت، تینوں کے لیے چیلنج بھی ہے اور موقع بھی۔
اگر آپ خریدار ہیں تو سمجھداری سے فیصلہ کریں۔
اگر آپ سرمایہ کار ہیں تو رجحانات پر نظر رکھیں۔
اگر آپ پالیسی ساز ہیں تو قابلِ عمل مالیاتی اصلاحات پر غور کریں۔












Comments 1