پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 100 انڈیکس تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں سرمایہ کاروں کے بھرپور اعتماد اور معاشی اشاریوں میں بہتری کے اثرات واضح طور پر دیکھنے کو مل رہے ہیں، جہاں مسلسل تیسرا روز بھی مارکیٹ تیزی کے رجحان کی لپیٹ میں رہی۔ آج بدھ کے روز کاروباری ہفتے کے وسط میں اسٹاک مارکیٹ کا آغاز شاندار ہوا اور کے ایس ای 100 انڈیکس نے 790 پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ نئی بلندیوں کو چھو لیا۔
کاروباری دن کے آغاز پر ہی سرمایہ کاروں کا رجحان مثبت تھا، جس کے نتیجے میں انڈیکس بڑھ کر 1,66,283 پوائنٹس کی نئی تاریخی سطح پر پہنچ گیا۔ اس سطح کو مارکیٹ کی تاریخ کی بلند ترین سطح قرار دیا جا رہا ہے، جو ملک کی مالیاتی پالیسیوں، حکومتی اقدامات، اور سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا عکاس ہے۔
گزشتہ دنوں کی کارکردگی کا تسلسل
یہ تیزی کا رجحان اچانک نہیں بلکہ مسلسل مثبت معاشی اشاروں اور پالیسی فیصلوں کا نتیجہ ہے۔ گزشتہ روز یعنی منگل کو بھی اسٹاک مارکیٹ میں تاریخی تیزی دیکھنے کو ملی، جب انڈیکس نے 164,000، 165,000 اور پھر 166,000 پوائنٹس کی تین بلند ترین سطحیں عبور کیں۔ اس سے قبل ایسی تیزی کم ہی دیکھنے کو ملی ہے، جس نے سرمایہ کاروں، تجزیہ کاروں اور حکومتی حلقوں کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کر دیا ہے۔
تیزی کی وجوہات: معاشی استحکام اور پالیسی اقدامات
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں موجودہ تیزی کی کئی وجوہات ہیں، جنہیں ماہرین اور تجزیہ نگار واضح کر رہے ہیں۔ ان میں نمایاں وجوہات درج ذیل ہیں:
- آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور معاشی اصلاحات
حال ہی میں پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے درمیان قرض پروگرام کی کامیاب قسط کی ادائیگی اور مثبت مذاکرات نے عالمی اور مقامی سرمایہ کاروں میں اعتماد بحال کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں مارکیٹ میں سرمائے کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔
- روپے کی قدر میں استحکام
گزشتہ چند ہفتوں میں روپے کی قدر میں استحکام اور ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی مضبوطی نے درآمداتی اخراجات کو کم کیا، جس کا اثر تجارتی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ پر مثبت پڑا۔
- شرحِ سود میں کمی کا امکان
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے آئندہ مہینوں میں شرح سود میں کمی کے اشارے بھی مارکیٹ کے لیے مثبت خبر سمجھے جا رہے ہیں۔ کم شرح سود کمپنیوں کے لیے سرمایہ حاصل کرنے کو آسان بناتی ہے، جس سے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آتی ہے۔
- کارپوریٹ سیکٹر کے مثبت نتائج
بڑی کمپنیوں کے سہ ماہی مالیاتی نتائج حوصلہ افزا رہے، خاص طور پر بینکنگ، سیمنٹ، فرٹیلائزر، اور آٹوموبائل سیکٹر نے مضبوط کارکردگی دکھائی۔ ان نتائج نے مارکیٹ میں خریداری کے رجحان کو فروغ دیا۔
سرمایہ کاروں کا اعتماد: اہم کردار ادا کر رہا ہے
پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا اصل محرک سرمایہ کاروں کا بحال ہوتا اعتماد ہے۔ بیرونی سرمایہ کار بھی پاکستانی مارکیٹ میں دلچسپی لے رہے ہیں، خاص طور پر جب عالمی مارکیٹ میں خطرات بڑھ رہے ہیں تو ابھرتی ہوئی مارکیٹیں انویسٹمنٹ کے لیے متوجہ کرتی ہیں۔
مقامی سرمایہ کار، خاص طور پر ریٹیل سیکٹر بھی مارکیٹ میں سرگرم ہے۔ آن لائن ٹریڈنگ ایپس اور سرمایہ کاری کے حوالے سے بڑھتی ہوئی آگاہی نے نئے سرمایہ کاروں کو مارکیٹ میں داخل ہونے کی ترغیب دی ہے، جو مجموعی طور پر لیکویڈیٹی میں اضافہ کر رہی ہے۔
مارکیٹ کے متاثر کن اشاریے
KSE-100 انڈیکس: آج کی تیزی کے بعد 790 پوائنٹس کا اضافہ، انڈیکس 166,283 پر۔
ٹریڈنگ والیوم: حصص کی خرید و فروخت میں نمایاں اضافہ، روزانہ کی ٹریڈنگ ویلیو 1.5 بلین شیئرز سے تجاوز کر گئی۔
بزنس سیکٹرز کی کارکردگی: بینکنگ، فرٹیلائزر، پاور جنریشن، آئل اینڈ گیس اور سیمنٹ سیکٹر میں زبردست خریداری کا رجحان۔
تجزیہ کاروں کی رائے
مارکیٹ ماہرین کے مطابق، اگر یہی رفتار برقرار رہی تو اگلے چند ہفتوں میں کے ایس ای 100 انڈیکس 170,000 پوائنٹس کی حد کو بھی عبور کر سکتا ہے۔ تاہم، وہ اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ سرمایہ کاروں کو محتاط رہنا چاہیے کیونکہ اسٹاک مارکیٹ کی نوعیت ہی غیر یقینی ہوتی ہے۔
معاشی ماہر ڈاکٹر فہد بشیر کے مطابق:
"پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں حالیہ تیزی حکومتی معاشی پالیسیوں پر عوامی اور کاروباری اعتماد کی عکاسی ہے۔ تاہم، یہ ضروری ہے کہ سیاسی استحکام اور پالیسی تسلسل بھی برقرار رہے تاکہ یہ مثبت رجحان طویل مدتی بنیادوں پر قائم رہے۔”
مستقبل کے امکانات
اگر حکومت سرمایہ کار دوست پالیسیوں کو جاری رکھتی ہے، سیاسی منظرنامہ مستحکم رہتا ہے اور مہنگائی پر قابو پایا جاتا ہے تو مارکیٹ میں یہ تیزی طویل عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے۔
عالمی مالیاتی اداروں کی رپورٹس بھی پاکستان کی معاشی کارکردگی پر مثبت اشارے دے رہی ہیں، جس کا اثر مقامی مارکیٹ پر پڑ رہا ہے۔ سرمایہ کار، خاص طور پر ادارہ جاتی سرمایہ کار، اب طویل مدتی سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔
مارکیٹ کی نوعیت غیر یقینی ہے
اگرچہ حالیہ تیزی حوصلہ افزا ہے، تاہم مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ ہمیشہ ممکن ہوتا ہے۔ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ، جیوپولیٹیکل تناؤ یا اندرونی سیاسی بے یقینی مارکیٹ پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ اس لیے سرمایہ کاروں کو تجزیہ اور تحقیق کی بنیاد پر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان اسٹاک مارکیٹ نئی بلندیوں کی جانب
پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا ہے کہ درست پالیسی، سرمایہ کاروں کا اعتماد، اور معاشی نظم و ضبط ملک کو مالیاتی ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے۔ کے ایس ای 100 انڈیکس کی 166,283 پوائنٹس کی تاریخی سطح عبور کرنا نہ صرف مالیاتی اداروں کے لیے خوش آئند ہے بلکہ یہ عام سرمایہ کار کے لیے بھی حوصلہ افزا اشارہ ہے۔
اگر یہی مثبت رجحان برقرار رہا، تو جلد ہی پاکستان اسٹاک مارکیٹ ایشیا کی ابھرتی ہوئی اسٹاک مارکیٹس میں نمایاں مقام حاصل کر سکتی ہے۔ اس موقع پر ضروری ہے کہ حکومت، اسٹیٹ بینک، اور ریگولیٹری ادارے سرمایہ کار دوست ماحول کو فروغ دیتے رہیں تاکہ یہ تیزی وقتی نہ ہو بلکہ پائیدار ترقی کی بنیاد بنے۔












Comments 1