عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر
پاکستان سمیت دنیا بھر میں معیشت کے حالات، افراطِ زر اور کرنسی کی گرتی ہوئی قدر کے باعث قیمتی دھاتوں کی قیمتیں نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہیں۔ بدھ کے روز مقامی اور عالمی مارکیٹ میں ایک دلچسپ صورتحال دیکھنے میں آئی جب کئی روزہ اضافے کے بعد سونے اور چاندی کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں ہوا۔ اس کے باوجود سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر برقرار رہی اور اس نے سرمایہ کاروں اور عام صارفین دونوں کو حیران کر دیا۔
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں سونے کی طلب اور سرمایہ کاروں کے اعتماد نے قیمتوں کو مسلسل اوپر دھکیلا۔ کئی دنوں کے اضافے کے بعد بدھ کو فی اونس سونے کی قیمت 3 ہزار 654 ڈالر پر جمی رہی۔ یہ شرح ظاہر کرتی ہے کہ عالمی سطح پر سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ کر اب استحکام اختیار کر رہی ہے۔
عالمی ماہرین کے مطابق یہ استحکام عارضی ہے کیونکہ معیشتوں میں غیر یقینی صورتحال اور مہنگائی کے خدشات کے پیش نظر مستقبل قریب میں سونے کی قیمت میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ سرمایہ کار آج بھی اسے سب سے محفوظ سرمایہ کاری تصور کرتے ہیں۔
مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر
پاکستان کی صرافہ مارکیٹ میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہ رہی۔ 24 قیراط کے فی تولہ سونے کی قیمت 3 لاکھ 88 ہزار 100 روپے رہی، جو کہ ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ قیمتوں میں شمار ہوتی ہے۔ اسی طرح فی 10 گرام سونے کی قیمت بھی 3 لاکھ 32 ہزار 733 روپے پر مستحکم رہی۔ یوں مقامی مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر قائم ہے، جو عام خریداروں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
چاندی کی قیمت میں بھی استحکام
صرف سونا ہی نہیں بلکہ چاندی کی قیمت بھی اسی رجحان کی عکاسی کر رہی ہے۔ ملک میں فی تولہ چاندی کی قیمت 4 ہزار 358 روپے اور 10 گرام کی قیمت 3 ہزار 736 روپے پر بغیر کسی تبدیلی کے برقرار رہی۔ اگرچہ یہ بھی ایک بلند ترین سطح ہے، لیکن سونے کے مقابلے میں چاندی عام صارفین کے لیے نسبتاً زیادہ قابلِ خرید ہے۔
عام صارفین پر اثرات
عام شہریوں اور زیورات خریدنے والوں کے لیے یہ صورتحال کسی بری خبر سے کم نہیں۔ شادیوں کے سیزن میں جب خواتین زیورات کی خریداری کرتی ہیں، اس وقت سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر ہونا ان کے بجٹ پر بھاری ثابت ہو رہا ہے۔ بہت سے لوگ اب مصنوعی یا ہلکے وزن کے زیورات خریدنے پر مجبور ہیں۔
سرمایہ کاروں کے لیے مثبت پہلو
دوسری طرف سرمایہ کار اس صورتحال کو اپنے حق میں بہتر سمجھ رہے ہیں۔ چونکہ سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، اس لیے وہ اسے طویل مدتی سرمایہ کاری کے طور پر محفوظ جانتے ہیں۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی ماہرین کا کہنا ہے کہ سونا مستقبل میں مزید قیمتی ہو سکتا ہے، جس کی وجہ عالمی معیشت میں عدم استحکام اور ڈالر کی قدر میں ممکنہ کمی ہے۔
ماہرین کی رائے
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان جیسے ممالک میں جہاں مہنگائی پہلے ہی عوام کو پریشان کیے ہوئے ہے، وہاں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر رہنا ایک بڑا دھچکا ہے۔ ایک عام شہری کے لیے زیورات کا حصول تقریباً ناممکن بنتا جا رہا ہے۔ تاہم وہ سرمایہ کار جو پہلے سے سونے میں سرمایہ لگا چکے ہیں، ان کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے۔
مستقبل کے خدشات
اگر عالمی سطح پر حالات بہتر نہ ہوئے تو سونے کی قیمت مزید بڑھ سکتی ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں جغرافیائی سیاسی کشیدگی، مہنگائی اور کرنسیوں کی غیر یقینی صورتحال نے ماحول کو ایسا بنا دیا ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے مہینوں میں بھی سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر ہی رہنے کا امکان ہے۔
سونے کی قیمتوں میں بڑا اضافہ، فی تولہ سونا 3 لاکھ 84 ہزار روپے پر پہنچ گیا
خلاصہ یہ کہ بدھ کے روز اگرچہ قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں ہوا، مگر پھر بھی عالمی اور مقامی سطح پر سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر برقرار رہی۔ یہ صورتحال عام خریدار کے لیے مشکلات بڑھا رہی ہے جبکہ سرمایہ کاروں کے لیے یہ ایک مثبت خبر ہے۔ اگر حالات یہی رہے تو مستقبل میں سونا مزید قیمتی ہو سکتا ہے اور یہ تسلسل جاری رہنے کا قوی امکان ہے۔