آزاد کشمیر ہڑتال مطالبات اور عوامی ایکشن کمیٹی کا احتجاجی دباؤ
آزاد کشمیر میں ہڑتال کی فضا
آزاد جموں و کشمیر میں پیر کے روز مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال نے عوامی زندگی مفلوج کر دی۔ یہ ہڑتال آزاد کشمیر ہڑتال مطالبات کی منظوری کے لیے کی جا رہی ہے جو جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) نے حکومت کے سامنے رکھے ہیں۔ بازار، ٹرانسپورٹ اور تعلیمی ادارے بند ہیں، جبکہ انٹرنیٹ اور فون سروس کی معطلی نے شہریوں کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات
جے اے اے سی نے حکومت کو 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ دیا تھا۔ ان آزاد کشمیر ہڑتال مطالبات میں کچھ اہم نکات یہ ہیں:
- حکمران اشرافیہ کی مراعات کا خاتمہ
- بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں کمی
- کوٹہ سسٹم اور مہاجرین کی مخصوص نشستوں کا خاتمہ
- یکساں اور فری تعلیم کی فراہمی
- نوجوانوں کو بلاسود قرضے
- ہائیڈرل پراجیکٹس کے حوالے سے عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد
- روزگار کے مواقع پیدا کرنا
- بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دینا
- طلبہ یونین کے انتخابات
یہ 38 نکات عوامی مسائل کا احاطہ کرتے ہیں جنہیں آزاد کشمیر ہڑتال مطالبات کے ذریعے اجاگر کیا جا رہا ہے۔
احتجاج کا اثر
ہڑتال کے باعث کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند ہونے سے لوگوں کی روزمرہ زندگی متاثر ہو رہی ہے۔ اسکول کھلے ہیں مگر زیادہ تر کلاس رومز خالی ہیں۔ انٹرنیٹ، موبائل اور لینڈ لائن سروس معطل ہونے کے باعث آن لائن کاروبار اور تعلیمی سرگرمیاں رکی ہوئی ہیں۔ اے ٹی ایم مشینوں پر لمبی قطاریں لگ گئی ہیں کیونکہ ڈیجیٹل ادائیگی ممکن نہیں رہی۔
مذاکرات اور ناکامی
25 ستمبر کو حکومت اور جے اے اے سی کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے تھے۔ وفاقی نمائندوں نے کہا کہ بجلی و آٹا کے معاملات پر پیش رفت ہوئی ہے، مگر آئینی ترمیم درکار مطالبات صرف پارلیمنٹ ہی منظور کر سکتی ہے۔ اس کے بعد آزاد کشمیر ہڑتال مطالبات پر سخت موقف اپنایا گیا اور احتجاج کا سلسلہ بڑھ گیا۔
حکومتی موقف
آزاد کشمیر حکومت کے ترجمان ڈاکٹر عرفان اشرف نے کہا کہ حالات پرامن ہیں اور حکومت نے مذاکرات کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ان کے مطابق عوام ہڑتالوں اور سڑکوں کی بندش سے پریشان ہیں اور اس کا بوجھ عام شہریوں پر پڑ رہا ہے۔
عوامی حمایت اور سیاسی پہلو
یہ ہڑتال صرف عوامی ہی نہیں بلکہ سیاسی حمایت بھی رکھتی ہے۔ پی ٹی آئی نے بھی جے اے اے سی کی تحریک کی تائید کی ہے۔ آزاد کشمیر ہڑتال مطالبات کو عوامی اور سیاسی قوت دونوں کی پشت پناہی حاصل ہے جس سے حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
اقوام متحدہ کو خط
جے اے اے سی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھ کر احتجاج کے دوران ہلاکتوں، گرفتاریوں اور مبینہ کریک ڈاؤن کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس قدم نے آزاد کشمیر ہڑتال مطالبات کو بین الاقوامی توجہ بھی دلوا دی ہے۔
اہم ترقیاتی مطالبات
چارٹر آف ڈیمانڈ میں کئی ترقیاتی منصوبے شامل ہیں جن پر عوامی نظر ہے:
- آزاد جموں و کشمیر ایکسپریس وے کا قیام
- شوھر ٹنل، لوہار گلی مظفر آباد ٹنل اور وادی لیپہ ٹنل کی تعمیر
- رحمن پل کوٹلی کی تعمیر
- پانی کی فراہمی اور زرعی اصلاحات
یہ سب آزاد کشمیر ہڑتال مطالبات کی فہرست میں شامل ہیں تاکہ بنیادی ڈھانچے کی بہتری لائی جا سکے۔
عوامی مشکلات
شہریوں کا کہنا ہے کہ ہڑتال اور سروسز کی معطلی نے زندگی اجیرن کر دی ہے۔ مگر عوام کی ایک بڑی تعداد سمجھتی ہے کہ یہ قربانی مستقبل کے لیے ضروری ہے کیونکہ آزاد کشمیر ہڑتال مطالبات عوامی حقوق اور سہولتوں سے جڑے ہیں۔
آزاد کشمیر احتجاج: مظفرآباد میں وفاقی وزرا کی آمد اور حکومت کا نیا اقدام
آزاد کشمیر میں جاری احتجاجی تحریک مقامی مسائل کو اجاگر کر رہی ہے۔ حکومت کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ عوامی اعتماد بحال کرے اور آزاد کشمیر ہڑتال مطالبات پر عملی اقدامات اٹھائے۔ اگر مسائل حل نہ ہوئے تو یہ تحریک مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
Comments 1