پاکستان اور امریکا کے درمیان تاریخی تجارتی معاہدہ طے پا گیا — تجارتی، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز
پاکستان اور امریکا کے درمیان ایک تاریخی اور جامع تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کا مقصد دو طرفہ تجارت کو فروغ دینا، ایک دوسرے کی منڈیوں تک رسائی بڑھانا، سرمایہ کاری کو راغب کرنا، اور توانائی، معدنیات، آئی ٹی، کرپٹو کرنسی سمیت دیگر اہم شعبوں میں باہمی تعاون کو وسعت دینا ہے۔ اس پیش رفت کو پاکستان کی اقتصادی تاریخ میں ایک مثبت سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
وزارتِ خزانہ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک اور امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر کے ساتھ ملاقات کے دوران طے پایا۔ اس اعلیٰ سطحی ملاقات میں سیکرٹری کامرس جواد پال اور امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ بھی موجود تھے۔
معاہدے کے اہم نکات میں شامل ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی منڈیوں تک بہتر اور سہل رسائی کو ممکن بنائیں گے، خاص طور پر پاکستانی برآمدات پر امریکا میں لاگو ٹیرف میں نرمی کی جائے گی، جس سے پاکستان کی مقامی صنعتوں اور برآمد کنندگان کو عالمی منڈی میں مزید مسابقت حاصل ہو گی۔
🔗https://t.co/KL31kUGvfP pic.twitter.com/YyN9rbEBtm
— The Daily Raees ul Akhbar (@raees_ul_akhbar) July 31, 2025
ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان اور "امریکا فرسٹ” پالیسی کا نیا رخ
اس معاہدے کا اعلان سب سے پہلے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر کیا، جہاں انہوں نے پاکستان کے ساتھ مضبوط تجارتی تعلقات کے آغاز کو سراہا اور اسے "خطے میں اقتصادی توازن کا نیا قدم” قرار دیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ معاہدہ نہ صرف اقتصادی فوائد کا حامل ہے بلکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد اور اسٹریٹجک ہم آہنگی کو مزید مستحکم کرے گا۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ دوبارہ امریکی صدارتی انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور اپنی "امریکا فرسٹ” پالیسی کو ایک نئے، زیادہ تزویراتی اور اقتصادی رنگ میں پیش کر رہے ہیں۔ اس تناظر میں پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو وسعت دینا، امریکی صنعتی و تجارتی حلقوں کے لیے بھی ایک مثبت اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔
معاہدے کی تفصیلات: کون سے شعبے مستفید ہوں گے؟
وزارت خزانہ کے مطابق اس معاہدے سے متعدد اہم اقتصادی شعبوں میں تعاون کی راہ ہموار ہو گی، جن میں خاص طور پر درج ذیل شعبے شامل ہیں:
- توانائی: امریکی کمپنیاں پاکستان کے توانائی منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں گی، جس میں قابلِ تجدید توانائی (ری نیوایبل انرجی) کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔
- معدنیات: پاکستان میں موجود قیمتی معدنی ذخائر کی دریافت اور ان کے تجارتی استعمال میں امریکی کمپنیوں کو شراکت دار بنایا جائے گا۔
- انفارمیشن ٹیکنالوجی: آئی ٹی کے شعبے میں تعاون سے پاکستان میں سافٹ ویئر ایکسپورٹس کو فروغ ملے گا، جبکہ امریکی کمپنیاں پاکستان میں بی پی او اور ریموٹ ورک ماڈلز پر سرمایہ کاری کریں گی۔
- کرپٹو کرنسی: کرپٹو، بلاک چین اور فِن ٹیک جیسے جدید ترین شعبوں میں تکنیکی اور قانونی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔
- سرمایہ کاری: پاکستان کے انفرا اسٹرکچر اور ڈیولپمنٹ منصوبوں میں امریکی سرمایہ کاری کی راہیں ہموار ہوں گی، جس سے روزگار اور صنعتی ترقی کو فروغ ملے گا۔
تجارتی رسائی اور ٹیرف میں نرمی
اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ معاہدے کا بنیادی فائدہ یہ ہو گا کہ پاکستانی مصنوعات پر امریکا میں عائد درآمدی ٹیرف میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔ اس کا فائدہ پاکستان کی ٹیکسٹائل، چمڑے، کھیلوں کے سامان، زرعی مصنوعات اور ہینڈیکرافس جیسی برآمدی صنعتوں کو براہ راست پہنچے گا۔ ساتھ ہی پاکستان امریکی منڈیوں تک رسائی کے حوالے سے جی ایس پی (Generalized System of Preferences) جیسے پروگرامز میں دوبارہ شمولیت کے لیے بھی مضبوط امیدوار بن سکتا ہے۔

اسحاق ڈار اور دیگر رہنماؤں کا خیرمقدم
سابق وزیر اعظم اور موجودہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس معاہدے کو بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوئے ایک پیغام میں کہا:
"الحمد اللہ، امریکا کے ساتھ طویل مذاکرات اور سفارتی کوششوں کے بعد بالآخر یہ معاہدہ طے پا گیا ہے۔ یہ پاکستان کے لیے ترقی، سرمایہ کاری اور اقتصادی خود انحصاری کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔”
اسی طرح پاکستان کے تجارتی و اقتصادی ماہرین نے بھی اس پیش رفت کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ اگر اس معاہدے پر عملدرآمد مؤثر طریقے سے کیا گیا تو یہ پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔

سفارتی، اقتصادی اور اسٹریٹجک اثرات
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ صرف ایک اقتصادی پیش رفت نہیں بلکہ ایک سفارتی جیت بھی ہے۔ پاکستان کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو وفاقی سطح سے امریکی ریاستوں اور نجی شعبے تک پھیلائے۔ اس سے نہ صرف پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ممکن ہو گا بلکہ دو طرفہ کاروباری روابط بھی مضبوط ہوں گے۔
دوسری طرف یہ معاہدہ چین اور روس سے وابستہ جغرافیائی و اقتصادی توازن میں بھی ایک نیا زاویہ پیدا کر سکتا ہے، کیونکہ امریکا خطے میں نئی اسٹریٹجک شراکت داریوں کا خواہاں ہے۔
ایک نیا آغاز
وزارت خزانہ نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان اور امریکا کی قیادت کی جانب سے دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے، تجارت اور سرمایہ کاری روابط کو مضبوط بنانے اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے مشترکہ عزم کی واضح علامت ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف پاکستان کی معیشت کے لیے امید کی کرن ہے بلکہ یہ امریکی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کے لیے نئی راہیں کھول سکتی ہے۔ اب یہ پاکستانی حکام اور نجی شعبے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور طویل المدتی معاشی ترقی کو ممکن بنائیں۔
