یورپی یونین انسٹاگرام فیس بک قانون کی خلاف ورزی پر برہم، میٹا مشکل میں
یورپی یونین نے ایک بار پھر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اپنی گرفت سخت کر دی ہے۔
یورپین کمیشن کے مطابق، سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام اور فیس بک نے یورپی صارفین کے بنیادی حقوق سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
یہ الزام اس بنیاد پر عائد کیا گیا ہے کہ دونوں پلیٹ فارمز نے صارفین کو غیر قانونی یا نقصان دہ مواد کی نشاندہی کے لیے آسان راستہ فراہم نہیں کیا۔
اس وجہ سے یورپی یونین انسٹاگرام فیس بک تنازع ایک بڑی قانونی بحث کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
یورپی یونین انسٹاگرام فیس بک خلاف ورزی کیس کی تفصیلات
یورپین کمیشن نے جمعے کے روز اپنے ابتدائی تحقیقاتی نتائج جاری کیے۔
رپورٹ کے مطابق، میٹا — جو فیس بک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی ہے — نے رپورٹ جمع کرانے کے عمل میں غیر ضروری مراحل شامل کر رکھے ہیں، جو صارفین کے لیے مشکلات پیدا کرتے ہیں۔
یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ڈیجیٹل سروسز ایکٹ (DSA) کے خلاف ہیں۔
اسی قانون کے تحت تمام آن لائن پلیٹ فارمز پر لازم ہے کہ وہ صارفین کے لیے غیر قانونی مواد رپورٹ کرنے کا ایک آسان، شفاف اور براہِ راست نظام فراہم کریں۔
تاہم یورپی یونین انسٹاگرام فیس بک معاملے میں ایسا نظر نہیں آ رہا۔
رپورٹنگ کے عمل میں مشکلات
کمیشن نے نشاندہی کی کہ میٹا کے پلیٹ فارمز پر رپورٹ جمع کرانے کے لیے صارف کو کئی غیر ضروری مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔
مثلاً فیس بک پر کسی مواد کی شکایت درج کرنے کے لیے صارف کو متعدد بار مختلف آپشنز منتخب کرنا پڑتے ہیں، جبکہ انسٹاگرام پر رپورٹنگ کے عمل میں “Confusing Design Patterns” استعمال کیے گئے ہیں۔
یہ گمراہ کن ڈیزائن صارف کو تھکا دیتے ہیں، اور اکثر صارف شکایت درج کرنے سے ہی باز آ جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ یورپی یونین انسٹاگرام فیس بک کے حوالے سے تحقیقات اب تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔
یورپی کمیشن کا موقف
یورپی کمیشن کے ترجمان نے واضح کیا کہ “ہماری تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ میٹا نے رپورٹنگ کے نظام میں جان بوجھ کر ایسے عناصر شامل کیے ہیں جو صارفین کو شکایت درج کرنے سے روکتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین انسٹاگرام فیس بک پالیسی کے تحت، پلیٹ فارمز کو ایک ایسا نظام مہیا کرنا لازم ہے جس میں کسی بھی غیر قانونی مواد کو چند کلکس میں رپورٹ کیا جا سکے۔
“اگر میٹا ان تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا، تو کمپنی کو بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔”
ممکنہ سزائیں
یورپی قوانین کے مطابق، اگر کوئی کمپنی DSA کی خلاف ورزی کرتی ہے تو اسے اپنی سالانہ عالمی آمدنی کے 6 فیصد تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔
اس صورت میں، میٹا کو اربوں یورو کے جرمانے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ یورپی یونین انسٹاگرام فیس بک کے خلاف کارروائی سے پہلے، کمیشن نے “X” (سابقہ ٹوئٹر) اور “TikTok” کے خلاف بھی اسی نوعیت کے الزامات پر تحقیقات کی تھیں۔
میٹا کا موقف
میٹا کے ترجمان نے کہا کہ کمپنی “یورپی یونین کے قوانین پر مکمل عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔”
انہوں نے کہا کہ “ہم اپنے پلیٹ فارمز پر شفافیت، صارفین کے تحفظ، اور کمیونٹی گائیڈ لائنز پر سختی سے عمل کرتے ہیں۔”
تاہم، یورپی کمیشن کے مطابق، یورپی یونین انسٹاگرام فیس بک کیس میں میٹا کا یہ مؤقف ناکافی ہے کیونکہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔
ماہرین کی رائے
ڈیجیٹل پالیسی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپی یونین انسٹاگرام فیس بک تنازع یورپ کی ڈیجیٹل حکمتِ عملی کے لیے ایک اہم موڑ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر کمیشن نے میٹا کو قصوروار ٹھہرایا تو یہ فیصلہ باقی تمام ٹیک کمپنیوں کے لیے بھی ایک مثال بن جائے گا۔
ماہرین کے مطابق، “یورپی یونین کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ صارفین کو اپنی ڈیجیٹل زندگی پر مکمل کنٹرول حاصل ہو، نہ کہ بڑی ٹیک کمپنیاں ان کے فیصلوں کو متاثر کریں۔”
صارفین کے تحفظ پر زور
DSA قانون کا بنیادی مقصد صارفین کو نقصان دہ مواد، جھوٹے اشتہارات، نفرت انگیز پوسٹس، اور پرائیویسی کی خلاف ورزی سے محفوظ رکھنا ہے۔
اسی قانون کے تحت یورپی یونین انسٹاگرام فیس بک جیسے پلیٹ فارمز پر لازم ہے کہ وہ رپورٹنگ کے نظام کو اتنا آسان بنائیں کہ ایک عام صارف بھی بآسانی استعمال کر سکے۔
اب کمیشن یہ جائزہ لے رہا ہے کہ آیا میٹا نے ان تقاضوں کو پورا کیا یا نہیں۔
آگے کا لائحہ عمل
یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں یورپی یونین انسٹاگرام فیس بک تحقیقات کے حتمی نتائج جاری کیے جائیں گے۔
اگر میٹا قصوروار پایا گیا تو نہ صرف بھاری جرمانہ بلکہ یورپ میں اس کے کاروباری ماڈل میں تبدیلی کی بھی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
یہ فیصلہ دیگر پلیٹ فارمز جیسے TikTok، X اور Snapchat پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔
انسٹاگرام کے ماہانہ صارفین 3 ارب سے زائد، مارک زکربرگ کا اعلان
فیس بک میں نئی تبدیلی صارفین کے لیے بڑا اپ ڈیٹ
یورپی یونین کی جانب سے انسٹاگرام اور فیس بک کے خلاف یہ کارروائی اس بات کا اشارہ ہے کہ اب بڑی ٹیک کمپنیاں بھی قانون سے بالاتر نہیں رہ سکتیں۔
یورپی یونین انسٹاگرام فیس بک معاملہ نہ صرف ڈیجیٹل حقوق بلکہ صارفین کی آزادی اور شفافیت کے نئے دور کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔









