ٹرمپ، السیسی، اردوان، اور امیر قطر کے غزہ امن معاہدہ پر دستخط ، مشرقِ وسطیٰ میں نئے دور کا آغاز
شرم الشیخ (رئیس الاخبار ) :-مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں منعقدہ تاریخی غزہ امن سربراہی کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ امن معاہدہ پر دستخط کر دیے۔
یہ معاہدہ مشرقِ وسطیٰ میں دہائیوں سے جاری تنازعات کے خاتمے اور استحکام کے ایک نئے باب کی شروعات سمجھا جا رہا ہے۔
امریکی صدر نے تقریب کے دوران اعلان کیا:
“آج غزہ کے عوام کے لیے تاریخ بدلنے والا دن ہے۔ ہم نے جنگ نہیں، امن جیتا ہے۔”
غزہ کے لیے امن، ترقی اور نئی امید — ٹرمپ کا خطاب
صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ امن معاہدہ، مصر، قطر اور ترکیہ سمیت دوست ممالک کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھا۔
انہوں نے کہا:
“یہ صرف ایک معاہدہ نہیں بلکہ ایک خواب کی تعبیر ہے۔ آج غزہ کے عوام کے لیے ترقی اور امن کے دروازے کھل گئے ہیں۔”
ٹرمپ نے مزید کہا کہ
“کبھی کہا جاتا تھا کہ تیسری عالمی جنگ مشرقِ وسطیٰ سے شروع ہوگی، مگر اب امن کی شروعات یہیں سے ہوگی۔”
امریکی صدر کی مصروف سفارتی مہم
ڈونلڈ ٹرمپ پہلے اسرائیل پہنچے جہاں انہوں نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
“غزہ امن معاہدہ صرف جنگ کا اختتام نہیں بلکہ مشرقِ وسطیٰ کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہے۔”
انہوں نے کہا کہ عرب اور مسلم ممالک کے تعاون کے بغیر یہ معاہدہ ممکن نہیں تھا۔
“دو سالوں کی تاریکی اور تباہی کے بعد 20 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ایک تاریخی لمحہ ہے۔ اب وقت ہے کہ جنگوں کو تاریخ کا حصہ بنا دیا جائے۔”
غزہ امن معاہدہ؛ شہباز شریف کی شرم الشیخ آمد، مشرق وسطیٰ میں امن کی نئی راہ
وزیراعظم شہباز شریف کی شرکت
وزیراعظم شہباز شریف بھی امریکی صدر کی خصوصی دعوت پر شرم الشیخ پہنچے، جہاں مصری وزیرِ یوتھ و اسپورٹس ڈاکٹر اشرف صبحیی اور پاکستانی سفیر عامر شوکت نے ان کا استقبال کیا۔
وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار اور وفاقی وزیرِ اطلاعات عطااللہ تارڑ بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق، وزیراعظم نے ٹرمپ، السیسی، اردوان اور امیرِ قطر کے ساتھ علیحدہ ملاقاتیں کیں جن میں غزہ میں انسانی امداد، جنگ بندی اور تعمیرِ نو کے منصوبوں پر بات چیت ہوئی۔
غزہ امن معاہدہ — اہم نکات
ذرائع کے مطابق، غزہ امن معاہدے میں مندرجہ ذیل نکات شامل ہیں:
فوری جنگ بندی: اسرائیل اور حماس کے درمیان تمام فوجی کارروائیاں بند ہوں گی۔
سرحدی نگرانی: مصر اور اقوام متحدہ کے زیرِ انتظام مشترکہ سرحدی مانیٹرنگ فورس تعینات ہوگی۔
تعمیرِ نو فنڈ: قطر اور ترکیہ کی مالی معاونت سے “غزہ ری کنسٹرکشن فنڈ” قائم کیا جائے گا۔
یرغمالیوں کی رہائی: دونوں فریق 20 اسرائیلی اور 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کریں گے۔
تجارتی بحالی: رفح کراسنگ اور بیت حانون راستہ انسانی و تجارتی نقل و حمل کے لیے کھولا جائے گا۔
سیاسی مذاکرات: 90 دن کے اندر فلسطینی اتھارٹی اور حماس کے درمیان سیاسی مذاکرات ہوں گے۔
بین الاقوامی ردِعمل
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ
“یہ صدی کا سب سے اہم امن معاہدہ ہے جو مشرقِ وسطیٰ میں امن کے ایک نئے باب کی شروعات کرے گا۔”
برطانیہ، چین اور سعودی عرب نے بھی اس اقدام کو "عالمی امن کی طرف تاریخی پیش رفت” قرار دیا۔
مصر کا کردار — ثالث سے ضامن تک
غزہ امن معاہدے میں مصر کا کردار سب سے اہم سمجھا جا رہا ہے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے تقریب سے خطاب میں کہا:
“یہ دن ہمارے خطے کی تاریخ میں امن، استحکام اور انسانی ہمدردی کی بنیاد رکھتا ہے۔ مصر ہمیشہ سے امن کا حامی رہا ہے، اور آج ہم نے اس کے لیے عملی قدم اٹھایا ہے۔”
ترکیہ اور قطر کا تعاون
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ:
“غزہ میں امن کا قیام ہمارے ایمان اور انسانیت دونوں کی جیت ہے۔ ترکیہ ہر ممکن مدد فراہم کرے گا تاکہ یہ معاہدہ زمین پر بھی اتر سکے۔”
جبکہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا:
“غزہ کی تعمیرِ نو اور انسانی امداد کے لیے قطر 1.5 ارب ڈالر فراہم کرے گا۔”
تقریب کی جھلکیاں(gaza peace summit)
شرم الشیخ کے کانفرنس سینٹر میں ہونے والی تقریب میں سینکڑوں صحافیوں، عالمی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے نمائندوں نے شرکت کی۔
تقریب کے اختتام پر ٹرمپ اور السیسی نے ایک دوسرے کو گلے لگا کر کہا:
“یہ صرف معاہدہ نہیں، ایک عہد ہے — امن کا عہد!”
ماہرین کی رائے
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق، غزہ امن معاہدہ پر دستخط مشرقِ وسطیٰ میں نئے جغرافیائی اتحاد کو جنم دے گا۔
امریکی ماہر ڈاکٹر ایلن ویس کا کہنا ہے:
غزہ امن معاہدہ پر دستخط کے بعد ٹرمپ کی انتخابی مہم میں بھی مرکزی نکتہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے وہ کر دکھایا جو دہائیوں سے کوئی امریکی صدر نہیں کر سکا۔
غزہ امن معاہدہ پر دستخط صرف مشرقِ وسطیٰ کے عوام کے لیے امن کا پیغام ہے بلکہ یہ اس خطے میں عالمی طاقتوں کے توازن کو بھی بدل سکتا ہے۔
اگر اس دستخط شدہ معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہوا تو 21ویں صدی کے سب سے بڑے انسانی بحران کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔
HISTORIC MOMENT.
President Donald J. Trump, alongside the leaders of Qatar, Egypt, and Turkey, signs the Gaza Peace Plan for peace in the Middle East. pic.twitter.com/depaxQO8g2
— The White House (@WhiteHouse) October 13, 2025
Comments 1