سونا مزید مہنگا، قیمت نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
پاکستان سمیت عالمی منڈیوں میں ایک بار پھر سونا مزید مہنگا ہوگیا ہے۔ رواں ہفتے کے دوران قیمتی دھاتوں کی عالمی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کے اثرات مقامی مارکیٹ میں بھی نمایاں طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔ عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال، ڈالر کی مضبوطی، اور سرمایہ کاروں کا رجحان محفوظ سرمایہ کاری کی طرف بڑھنے کے باعث سونا مزید مہنگا ہو رہا ہے، اور اس نے ایک نئی بلند ترین سطح کو چھو لیا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں سونا مزید مہنگا کیوں ہو رہا ہے؟
عالمی مالیاتی منڈیوں میں حالیہ اتار چڑھاؤ کے نتیجے میں سرمایہ کار ایک بار پھر سونے کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔ امریکہ، یورپ اور مشرقِ وسطیٰ میں جاری معاشی دباؤ، افراطِ زر کے خدشات، اور جغرافیائی تنازعات نے سرمایہ کاروں کو خطرے کے بجائے تحفظ کی تلاش پر مجبور کیا ہے۔ اسی رجحان کے تحت سونا مزید مہنگا ہو گیا ہے اور عالمی مارکیٹ میں فی اونس قیمت 19 ڈالر اضافے کے بعد 4217 ڈالر کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ یہ قیمت پچھلے کئی مہینوں میں سب سے زیادہ سمجھی جا رہی ہے۔
مقامی مارکیٹ میں بھی سونا مزید مہنگا
پاکستان میں بھی عالمی رجحان کے ساتھ ساتھ سونا مزید مہنگا ہو گیا ہے۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ کی سنار مارکیٹوں میں ایک تولہ سونا 1900 روپے کے اضافے کے بعد 4 لاکھ 42 ہزار 800 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ اسی طرح 10 گرام سونا 1629 روپے کے اضافے کے بعد 3 لاکھ 79 ہزار 629 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ سنار ایسوسی ایشن کے مطابق اگر یہی رجحان برقرار رہا تو آنے والے دنوں میں سونا مزید مہنگا ہونے کا امکان موجود ہے۔
سرمایہ کاروں کی ترجیح: سونا یا ڈالر؟
مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کمزور ہو رہی ہے، عوام کی بڑی تعداد اپنی بچت کو محفوظ رکھنے کے لیے سونا خریدنے کو ترجیح دے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مقامی طلب میں اضافے سے سونا مزید مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔ پاکستان میں سونا روایتی طور پر ایک محفوظ سرمایہ سمجھا جاتا ہے، اور جب بھی مہنگائی یا افراطِ زر بڑھتا ہے تو لوگ کرنسی کے بجائے سونے میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں۔
شادیوں کا سیزن اور سونا مزید مہنگا
اکتوبر سے دسمبر کا عرصہ عام طور پر شادیوں کا موسم سمجھا جاتا ہے، اور ان دنوں میں زیورات کی مانگ میں نمایاں اضافہ دیکھا جاتا ہے۔ سنار مارکیٹوں میں خریداری بڑھنے سے سونا مزید مہنگا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ گولڈ مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ ریٹ عام عوام کے لیے زیورات کی خریداری کو مشکل بنا رہے ہیں۔ کئی جوڑے اور خاندان شادیوں کے لیے پہلے سے خریداری کر چکے ہیں، مگر جو ابھی مارکیٹ کا رخ کر رہے ہیں، انہیں بلند قیمتوں کا سامنا ہے کیونکہ سونا مزید مہنگا ہو چکا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر سونا مزید مہنگا ہونے کے اسباب
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق تین بڑے عوامل نے سونا مزید مہنگا ہونے میں کردار ادا کیا ہے:
ڈالر کی قدر میں کمی – جب ڈالر کی قدر کمزور ہوتی ہے، تو سونا بطور سرمایہ زیادہ پرکشش بن جاتا ہے۔
افراطِ زر میں اضافہ – بڑھتی ہوئی مہنگائی سے کرنسی کی قدر گھٹتی ہے، جس کے باعث سرمایہ کار سونے میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
جغرافیائی تنازعات – روس، یوکرین، اور مشرقِ وسطیٰ کی کشیدگی نے عالمی منڈیوں کو غیر مستحکم کیا ہے، جس کے نتیجے میں سونا مزید مہنگا ہو گیا ہے۔
ماہرین کی رائے: کیا سونا مزید مہنگا ہوتا رہے گا؟
گولڈ ایکسپرٹس کا خیال ہے کہ موجودہ صورتحال میں سونے کی قیمتوں میں کمی کے امکانات کم ہیں۔ عالمی مارکیٹ کے رجحان کو دیکھتے ہوئے اگلے چند ہفتوں میں سونا مزید مہنگا ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اگر امریکی فیڈرل ریزرو سود کی شرح میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کرتا تو سرمایہ کار سونا خریدنے کی طرف بڑھیں گے، جس سے سونا مزید مہنگا ہوگا۔
چاندی کی قیمت میں بھی اضافہ
دلچسپ امر یہ ہے کہ سونے کے ساتھ ساتھ چاندی کی قیمت بھی مستحکم رہی۔ مقامی مارکیٹ میں ایک تولہ چاندی 5337 روپے کی بلند سطح پر برقرار ہے۔ تاہم سرمایہ کاروں کی زیادہ توجہ سونے کی طرف ہے کیونکہ سونا مزید مہنگا ہونے سے انہیں بہتر منافع کی امید ہے۔
عوامی ردِعمل اور خدشات
عام شہریوں نے سونے کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش ظاہر کی ہے۔ لاہور کے ایک گولڈ ڈیلر کے مطابق، "اس وقت زیادہ تر لوگ صرف پرانے زیورات کی تبدیلی کے لیے آ رہے ہیں، نئی خریداری بہت کم ہو گئی ہے کیونکہ سونا مزید مہنگا ہو گیا ہے۔”
کراچی کے ایک شہری کا کہنا تھا کہ "پہلے ایک تولہ سونا 2 لاکھ کے آس پاس تھا، اب دگنی قیمت پر پہنچ چکا ہے، یوں لگتا ہے کہ مستقبل میں سونا مزید مہنگا ہوتا جائے گا۔”
سونا نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، فی تولہ قیمت 4 لاکھ 40 ہزار 900 روپے ہوگئی
مختصر یہ کہ عالمی اور مقامی دونوں سطحوں پر سونا مزید مہنگا ہو چکا ہے اور اس رجحان میں کمی کے کوئی واضح آثار نظر نہیں آ رہے۔ سرمایہ کار، سنار اور عام عوام سب اس بڑھتی ہوئی قیمت سے متاثر ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر معاشی غیر یقینی صورتحال برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں بھی سونا مہنگا ہونے کا امکان ہے، اور یہ پاکستان کی گولڈ مارکیٹ کے لیے ایک نیا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔
Comments 1