عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونا تاریخ کی بلند ترین سطح پر – فی تولہ قیمت 3 لاکھ 93 ہزار 700 روپے
عالمی سطح پر مہنگائی، جیوپولیٹیکل کشیدگی، کرنسی کی قدر میں اتار چڑھاؤ اور معاشی غیر یقینی صورتحال کے باعث سونے کی قیمتوں میں ایک بار پھر نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، عالمی مارکیٹ میں سونا 34 ڈالر مہنگا ہوکر 3,719 ڈالر فی اونس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، جو کہ تاریخی اعتبار سے ایک نیا سنگِ میل ہے۔
عالمی سطح پر سونے کی قیمت میں اضافہ: وجوہات کیا ہیں؟
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں اس اضافے کی متعدد وجوہات ہیں:
معاشی غیر یقینی صورتحال: دنیا بھر کی معیشتیں اب بھی کووِڈ-19 کے بعد کے اثرات، مہنگائی، اور سست روی کا سامنا کر رہی ہیں، خاص طور پر امریکہ اور یورپ میں۔
جنگیں اور جغرافیائی کشیدگی: مشرقِ وسطیٰ، یوکرین-روس تنازعہ اور دیگر علاقائی کشیدگیوں کے باعث سرمایہ کار محفوظ اثاثوں کی طرف رجحان رکھتے ہیں، جن میں سونا سرفہرست ہے۔
ڈالر کی قدر میں کمی: امریکی ڈالر کی قیمت میں کمی آنے سے سرمایہ کاروں کے لیے سونے میں سرمایہ کاری مزید پرکشش بن جاتی ہے، کیونکہ سونا ڈالر میں ہی خریدا اور بیچا جاتا ہے۔
مرکزی بینکوں کی جانب سے خریداری: کئی ممالک کے مرکزی بینک اپنی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں سونا شامل کر رہے ہیں، جس سے عالمی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
مقامی مارکیٹ پر عالمی قیمتوں کا اثر
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافے کے اثرات پاکستان کی مقامی مارکیٹ میں بھی دیکھنے کو ملے۔ پاکستان میں سونا اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے، جو کہ معاشی ماہرین کے لیے تشویش کا باعث بنتا جا رہا ہے۔
مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمتیں:
فی تولہ سونا 3,400 روپے مہنگا ہو کر 3,93,700 روپے تک پہنچ گیا۔
10 گرام سونا 2,915 روپے اضافے کے بعد 3,37,534 روپے کی سطح پر آ گیا۔
فی تولہ چاندی بھی 63 روپے مہنگی ہو کر 4,595 روپے پر پہنچ گئی۔
یہ اضافہ ایک دن میں ہونے والا غیر معمولی اضافہ تصور کیا جا رہا ہے، اور ماہرین کے مطابق اگر عالمی سطح پر یہی رجحان برقرار رہا تو مقامی مارکیٹ میں سونا 4 لاکھ روپے فی تولہ کی سطح کو بھی عبور کر سکتا ہے۔
عوام پر اثرات: سونا عام آدمی کی پہنچ سے باہر
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں پہلے ہی مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر ہے، وہاں سونے کی قیمتوں میں یہ بے تحاشا اضافہ عام صارفین کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے۔
شادیوں کے سیزن میں زیورات کی خریداری ایک روایتی ضرورت ہے، مگر موجودہ قیمتوں پر متوسط اور نچلے طبقے کے لیے سونا خریدنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔
سنار مارکیٹ میں کاروباری سستی دیکھنے میں آ رہی ہے، کیونکہ خریدار کم ہو گئے ہیں اور صرف چند سرمایہ کار ہی سونے کی خریداری کر رہے ہیں۔
سونے کی مزدوری (مینوفیکچرنگ چارجز) بھی بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ جب سونا مہنگا ہوتا ہے تو اس پر لگنے والی دیگر لاگتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔
سونا بطور سرمایہ کاری: کیا اب بھی محفوظ ہے؟
تاریخی طور پر سونا ہمیشہ سے ہی ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھا گیا ہے، خاص طور پر ان ادوار میں جب معیشت غیر یقینی کا شکار ہو۔ موجودہ حالات میں:
سرمایہ کار کرنسی، اسٹاک مارکیٹ اور دیگر مالیاتی ذرائع کی بجائے سونا خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
دنیا بھر میں بینکوں کے سودی نظام پر اعتماد میں کمی آ رہی ہے، اور لوگ "ہارڈ ایسٹس” یعنی سونا، جواہرات اور زمین وغیرہ کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔
پاکستانی روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قدر نے سونے کو ایک محفوظ پناہ گاہ بنا دیا ہے۔
حکومت اور اسٹیٹ بینک کے لیے چیلنج
سونے کی قیمتوں میں یہ اضافہ نہ صرف عوام کے لیے پریشانی کا سبب ہے بلکہ پالیسی ساز اداروں کے لیے بھی چیلنج بنتا جا رہا ہے:
روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے درآمدی دباؤ بڑھ رہا ہے۔
اگر چینی، تیل اور گندم کے ساتھ ساتھ سونا بھی مہنگا ہوتا رہا، تو مہنگائی کی مجموعی شرح مزید بڑھ سکتی ہے۔
حکومت کو بے ضابطہ (غیر رجسٹرڈ) سونے کی درآمد و برآمد پر نظر رکھنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ اسمگلنگ اور بلیک مارکیٹ کو روکا جا سکے۔
چاندی کی قیمت میں بھی اضافہ
اگرچہ توجہ کا مرکز سونا رہا، مگر چاندی کی قیمت میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا:
فی تولہ چاندی 63 روپے مہنگی ہوکر 4,595 روپے کی بلند سطح پر آ گئی۔
دس گرام چاندی بھی متناسب طور پر مہنگی ہوئی، جو کہ زیورات بنانے والوں اور چھوٹے سرمایہ کاروں کے لیے اہم خبر ہے۔
مستقبل کا منظرنامہ: کیا قیمتیں مزید بڑھیں گی؟
ماہرین کا ماننا ہے کہ سونے کی عالمی قیمتیں مستقبل قریب میں مزید بڑھ سکتی ہیں، خاص طور پر اگر:
امریکہ میں شرح سود میں کمی کا رجحان برقرار رہا۔
مشرق وسطیٰ یا دیگر علاقوں میں جغرافیائی کشیدگیاں مزید بڑھیں۔
امریکی ڈالر مزید کمزور ہو۔
اسی طرح، پاکستان میں بھی روپے کی قدر، درآمدی پالیسی، اور عالمی مارکیٹ کی صورتحال دیکھ کر اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ سونے کی قیمت 4 لاکھ روپے فی تولہ سے تجاوز کر سکتی ہے۔
سرمایہ کاروں کے لیے مشورہ
اگر آپ سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تو:
مختصر مدت میں سونے میں سرمایہ کاری ایک منافع بخش آپشن ہو سکتی ہے، مگر خریداری کے وقت درست مارکیٹ تجزیہ لازمی کریں۔
اگر آپ زیورات کی صورت میں سونا خرید رہے ہیں تو مینوفیکچرنگ چارجز اور ری سیل ویلیو کو بھی مدنظر رکھیں۔
سونے میں سرمایہ کاری کی سب سے بہترین شکل سونے کی سِلیں (Gold Bars) یا سرکاری سرٹیفائیڈ کوائنز سمجھے جاتے ہیں۔
ایک نیا معاشی چیلنج یا سرمایہ کاری کا موقع؟
سونے کی قیمتوں میں موجودہ اضافہ ایک طرف جہاں عوام کے لیے معاشی دباؤ کا سبب ہے، وہیں دوسری طرف سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش موقع بھی فراہم کر رہا ہے۔ فیصلہ اب خریدار پر ہے کہ وہ اس رجحان کو ایک بوجھ سمجھتا ہے یا ایک موقع۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ مارکیٹ کی نگرانی سخت کرے، عوام کو رہنمائی فراہم کرے، اور ایسے اقدامات کرے جن سے بنیادی اشیاء کی دستیابی اور قیمتوں میں توازن برقرار رہے۔
