اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس،5.3 شدت ریکارڈ، شہری خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے
اسلام آباد (رئیس الاخبار) — وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پشاور، دیر بالا، ملاکنڈ، سوات، چترال، مردان اور دیگر شہروں میں رات گئے 5.3 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ اچانک آنے والے جھٹکوں سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔
محکمہ موسمیات کے زلزلہ مانیٹرنگ سیل کے مطابق، ملک کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے 21 اکتوبر 2025 کی رات 11 بج کر 15 منٹ پر ریکارڈ کیے گئے، جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.3 اور گہرائی 234 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز افغانستان کے ہندوکش ریجن میں واقع تھا جو ماضی میں بھی متعدد بار زلزلوں کی سرگرمیوں کا مرکز رہ چکا ہے۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق، کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم زلزلے کے باعث مختلف علاقوں میں شہری شدید خوفزدہ نظر آئے۔ زلزلے کے جھٹکوں کا دورانیہ تقریباً 25 سے 30 سیکنڈ تک رہا، جس کے دوران عمارتوں، دکانوں، اور گھروں میں موجود افراد باہر نکل آئے۔
ملک کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے اور عوامی ردِعمل
زلزلہ رات گئے آیا جب زیادہ تر شہری گھروں میں موجود تھے۔ اچانک زمین کے ہلنے سے کئی علاقوں میں لوگوں نے فوری طور پر گھروں سے باہر نکل کر کھلے میدانوں، سڑکوں اور پارکوں کا رخ کیا۔ دارالحکومت اسلام آباد، پشاور، مردان، اور سوات کے رہائشی علاقوں میں لوگ خوفزدہ ہو کر تسبیحات پڑھتے رہے۔
اسلام آباد کے علاقے جی سکس، ایف سیون، اور آئی ایٹ میں رہائشی عمارتوں کے مکین عمارتوں سے باہر نکل آئے۔ پشاور میں یونیورسٹی روڈ، حیات آباد، اور صدر کے علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے زیادہ شدت سے محسوس کیے گئے۔ دیر بالا، ملاکنڈ، اور بٹگرام جیسے پہاڑی علاقوں میں بھی زمین لرزنے کی شدت واضح محسوس کی گئی۔
سوشل میڈیا پر شہریوں نےملک کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے کے فوراً بعد پوسٹس اور ویڈیوز شیئر کرنا شروع کر دیں، جن میں خوفزدہ عوام کو عمارتوں سے باہر نکلتے دیکھا جا سکتا ہے۔ کئی صارفین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں زلزلہ مانیٹرنگ سسٹم کو مزید بہتر بنائے تاکہ کسی بڑے حادثے سے بچا جا سکے۔
ماہرینِ ارضیات کی رائے
ماہرینِ ارضیات کے مطابق، ہندوکش ریجن میں زمین کی پرتیں مسلسل حرکت میں رہتی ہیں، جس کے باعث وہاں زلزلے کا خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔ ماہرِ ارضیات ڈاکٹر فیصل اقبال کا کہنا ہے کہ افغانستان، تاجکستان، اور شمالی پاکستان کا علاقہ "تکتونک پلیٹ باؤنڈری” پر واقع ہے جہاں زمین کی پلیٹوں کی باہمی ٹکراؤ کی وجہ سے اکثر زلزلے آتے ہیں۔
ان کے مطابق، اس نوعیت کے زلزلے عام طور پر "ڈیپ فوکس” (گہرے مرکز والے) ہوتے ہیں، اس لیے ان کے اثرات وسیع علاقے میں محسوس کیے جاتے ہیں مگر نقصان کم ہوتا ہے۔ اگر زلزلے کی گہرائی کم ہوتی، تو نقصان کے امکانات زیادہ تھے۔
گزشتہ ہفتے بھی زلزلہ آیا تھا
یہ پہلا واقعہ نہیں، 17 اکتوبر 2025 کو بھی اسلام آباد، سوات، اور اطراف کے علاقوں میں 5.6 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اس زلزلے کی گہرائی 120 کلومیٹر تھی جبکہ مرکز بھی ہندوکش ریجن افغانستان تھا۔
دونوں زلزلے ایک ہی سلسلے کا حصہ قرار دیے جا رہے ہیں جو اس خطے میں مسلسل زمینی حرکات کا نتیجہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ زلزلے "افٹر شاک” کے زمرے میں نہیں آتے بلکہ ایک نئی مائیکرو سیسمک ایکٹیویٹی کی نشاندہی کرتے ہیں۔
محکمہ موسمیات کی وضاحت
محکمہ موسمیات کے ترجمان نے کہا کہ عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ زلزلے کی گہرائی زیادہ ہونے کے باعث اس کے نقصان دہ اثرات محدود رہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ زلزلوں کی نگرانی کے لیے ملک بھر میں جدید سسٹمز نصب ہیں اور صورتحال مسلسل مانیٹر کی جا رہی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق، پاکستان میں اوسطاً سالانہ 80 سے 100 چھوٹے یا درمیانے درجے کے زلزلے ریکارڈ کیے جاتے ہیں، تاہم ان میں سے زیادہ تر کا مرکز افغانستان یا کشمیر ریجن ہوتا ہے۔
قدرتی آفات کے ماہرین کی ہدایات
ملک کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے کے بعد قدرتی آفات سے نمٹنے والے ماہرین نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورت میں پرسکون رہیں، اور بلڈنگوں کے قریب یا نیچے کھڑے ہونے سے گریز کریں۔ شہریوں کو گھروں کے اندر محفوظ مقامات (جیسے دروازوں کے چوکھٹے یا مضبوط میز کے نیچے) پناہ لینے کی تاکید کی گئی ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بھی بیان جاری کیا ہے کہ تمام صوبائی و ضلعی دفاتر کو الرٹ کر دیا گیا ہے، اور کسی بھی ممکنہ نقصان یا آفٹر شاک کی صورت میں فوری کارروائی کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
عوامی تاثرات اور خدشات (today earthquake in pakistan)
اسلام آباد، سوات، اور پشاور کے شہریوں نے بتایا کہ زلزلے کے دوران ان کے گھروں اور دفتروں کی عمارتیں ہلنے لگیں، کچھ مقامات پر پنکھے اور لائٹس جھولنے لگیں۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ پچھلے چند دنوں میں بار بار زلزلے کے جھٹکے آنے سے خوف کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔
کئی شہریوں نے کہا کہ حکومت کو زلزلہ برداشت کرنے والی تعمیرات کے لیے سخت قوانین نافذ کرنے چاہئیں تاکہ ممکنہ بڑے زلزلے کی صورت میں جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
پاکستان زلزلہ زون کے لحاظ سے خطرناک ممالک میں شامل
ماہرین کے مطابق پاکستان زلزلے کے خطرے کے لحاظ سے دنیا کے سب سے زیادہ خطرناک 10 ممالک میں شامل ہے۔ شمالی علاقہ جات، خیبر پختونخوا، اور بلوچستان کے کئی علاقے "ہائی سیسمک زون” میں آتے ہیں۔
2005 کے تباہ کن زلزلے کی مثال ابھی تک لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہے، جس میں 80 ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہوئے تھے۔
ماہرین نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ زلزلے کو روکا نہیں جا سکتا، تاہم عوامی آگاہی، مضبوط عمارتوں کی تعمیر، اور فوری ریسکیو اقدامات کے ذریعے نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، مستند ذرائع سے معلومات حاصل کریں، اورملک کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
#Earthquake possibly felt 44 sec ago in #Pakistan. Felt it? Tell us via:
📱https://t.co/QMSpuj6Z2H
🌐https://t.co/AXvOM7I4Th
🖥https://t.co/wPtMW5ND1t
⚠ Automatic crowdsourced detection, not seismically verified yet. More info soon! pic.twitter.com/jhFHbPHhpM
— EMSC (@LastQuake) October 21, 2025