ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ عوام کے لیے نیا بوجھ
کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے باعث گھریلو صارفین اور چھوٹے کاروبار متاثر ہو رہے ہیں۔
شہریوں کے مطابق، سرکاری نرخ 201 روپے فی کلو مقرر ہونے کے باوجود شہر بھر میں ایل پی جی 230 سے 250 روپے فی کلو تک فروخت کی جا رہی ہے۔
سرکاری نرخ اور مارکیٹ قیمت میں فرق
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے نومبر کے لیے ایل پی جی کی فی کلو قیمت 201 روپے مقرر کی گئی تھی، مگر مارکیٹ میں صورتحال مختلف ہے۔
کراچی کے متعدد علاقوں میں دکانداروں نے اپنی مرضی سے ریٹ بڑھا دیے ہیں، جس کی وجہ سے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہو گیا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ ریلیف کے تمام دعوے صرف بیانات کی حد تک ہیں، جبکہ حقیقت میں مہنگائی کا طوفان مسلسل بڑھ رہا ہے۔
شہریوں کی شکایات — “اوگرا کے ریٹ صرف کاغذوں میں”
شہریوں نے شکوہ کیا کہ ایل پی جی فروش اوگرا کے طے کردہ نرخوں کو نظرانداز کر رہے ہیں۔
شہر کے مختلف علاقوں — لیاقت آباد، نارتھ ناظم آباد، کورنگی، اور گلستانِ جوہر — میں ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کے باعث شہری مجبوراً مہنگی گیس خریدنے پر مجبور ہیں۔
کئی شہریوں نے کہا کہ حکام کی جانب سے ریٹس کی مانیٹرنگ نہ ہونے کے باعث دکاندار من مانی قیمتیں وصول کر رہے ہیں۔
ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری ایکشن لے اور قیمتوں کو سرکاری سطح پر مستحکم کرے۔
ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ — وجوہات کیا ہیں؟
ماہرین توانائی کے مطابق، ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کی بنیادی وجوہات درج ذیل ہیں:
ڈالر کی قدر میں اضافہ – درآمدی لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔
ٹرانسپورٹیشن اخراجات – پٹرول اور ڈیزل کی مہنگائی نے لاجسٹک لاگت بڑھا دی ہے۔
ڈسٹری بیوشن مسائل – کراچی سمیت کئی شہروں میں سپلائی چین متاثر ہوئی۔
غیر قانونی ذخیرہ اندوزی – کچھ دکاندار مصنوعی قلت پیدا کر کے قیمتیں بڑھا رہے ہیں۔
ان تمام عوامل نے مل کر صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈال دیا ہے۔
ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ — عوام پر اثرات
کراچی کے گھریلو صارفین کے مطابق، ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ نے ان کے روزمرہ بجٹ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
بجلی کے بل پہلے ہی بڑھ چکے ہیں، اور اب گیس کی مہنگائی نے کچن کا خرچ مزید بڑھا دیا ہے۔
چھوٹے ہوٹل، تندور، اور چائے کے کھوکے والے بھی اس مہنگائی سے براہِ راست متاثر ہو رہے ہیں۔
ایک تندور مالک نے کہا:
“روزانہ ایل پی جی خریدنا پہلے 200 روپے فی کلو میں ہوتا تھا، اب 250 روپے دینا پڑ رہے ہیں، مگر روٹی کا ریٹ بڑھانے پر گاہک ناراض ہو جاتے ہیں۔”
حکومتی اقدامات کی ضرورت
توانائی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کو روکنے کے لیے مؤثر ریگولیشنز نافذ کرنا ہوں گے۔
اوگرا کو نہ صرف قیمتوں کا اعلان کرنا چاہیے بلکہ اس پر عمل درآمد یقینی بنانا بھی ضروری ہے۔
مزید یہ کہ غیر قانونی ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو سردیوں کے موسم میں ایل پی جی مزید مہنگی ہو سکتی ہے۔
آئندہ دنوں میں صورتحال کی پیشگوئی
توانائی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں ایل پی جی کی طلب بڑھ رہی ہے، جس سے پاکستان میں بھی ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔
اگر حکومت نے درآمدی اخراجات پر قابو نہ پایا تو نومبر اور دسمبر میں ایل پی جی 260 روپے فی کلو تک جا سکتی ہے۔
ماہرین کا مشورہ
ماہرین کے مطابق صارفین کو چاہیے کہ وہ سرکاری ریٹ معلوم کر کے ہی خریداری کریں۔
اوگرا کی ویب سائٹ اور ضلعی انتظامیہ کے نوٹیفکیشن پر نظر رکھنا ضروری ہے۔
اگر کوئی دکاندار ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کر کے من مانی وصولی کر رہا ہو تو فوری شکایت درج کرائی جائے۔
اوگرا کا بڑا فیصلہ: ایل پی جی کی نئی قیمت میں 5 روپے 88 پیسے فی کلو کمی
ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ حکومتی کنٹرول کے باوجود منڈی میں عدم توازن برقرار ہے۔
جب تک قیمتوں کی نگرانی سختی سے نہیں کی جاتی، عام شہری ریلیف سے محروم رہیں گے۔
عوامی نمائندوں اور انتظامیہ دونوں کو چاہیے کہ وہ زمینی حقائق دیکھتے ہوئے فوری ایکشن لیں تاکہ شہریوں کو مہنگی ایل پی جی خریدنے سے نجات ملے۔









