پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ایک لاکھ 58 ہزار پوائنٹس کی حد بحال، مارکیٹ میں زبردست تیزی
پاکستان کی معیشت میں حالیہ دنوں میں جو مثبت تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں، اُن میں سب سے نمایاں اور خوش آئند خبر پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) سے موصول ہوئی ہے، جہاں کاروباری ہفتے کے دوسرے روز بھی زبردست تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا۔ 632 پوائنٹس کے نمایاں اضافے کے ساتھ ہنڈرڈ انڈیکس 158,187 پوائنٹس کی بلند سطح تک پہنچ گیا۔ یہ پیش رفت ملک کی مالیاتی پالیسیوں پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا واضح اشارہ ہے۔
کاروباری سرگرمیوں میں بہتری
کاروباری ہفتے کے آغاز پر اسٹاک مارکیٹ میں جو تیزی دیکھنے میں آئی، وہ صرف وقتی رجحان نہیں بلکہ معاشی اشاریوں میں بہتری کی عکاس ہے۔ گزشتہ روز مارکیٹ میں 482 پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی تھی، جس کے بعد مارکیٹ 157,554 پوائنٹس پر بند ہوئی تھی، لیکن آج کے دن سرمایہ کاروں نے ایک بار پھر اعتماد کا مظاہرہ کیا اور زبردست سرمایہ کاری کی، جس کے نتیجے میں مارکیٹ نے ایک نئی بلندی کو چھو لیا۔
یہ امر خاص طور پر اہم ہے کیونکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو معیشت کا "تھرما میٹر” سمجھا جاتا ہے۔ مارکیٹ میں آنے والی تیزی عمومی طور پر سرمایہ کاروں کے اعتماد، پالیسیوں کے تسلسل اور معاشی سمت کی درستگی کی نشاندہی کرتی ہے۔
کن شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھی؟
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج کے دن جو نمایاں تیزی دیکھی گئی، اس میں خاص طور پر بینکنگ، سیمنٹ، آئل اینڈ گیس، اور ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹرز میں سرمایہ کاری بڑھی۔ ان شعبہ جات میں کاروباری نتائج بہتر آنے کی توقعات، حکومت کی طرف سے صنعتی سہولت کاری، اور بیرونی سرمایہ کاری کے امکانات نے سرمایہ کاروں کو مارکیٹ میں سرگرم ہونے پر مجبور کیا۔
غیر ملکی سرمایہ کاری کا رجحان
ایک اہم پہلو غیر ملکی سرمایہ کاری (Foreign Portfolio Investment – FPI) کا دوبارہ متحرک ہونا بھی ہے۔ حالیہ دنوں میں کچھ بین الاقوامی فنڈز کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے اشارے ملے ہیں، جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں لیکویڈیٹی بڑھی ہے۔
ڈالر کی قیمت میں کمی – معاشی بہتری کا دوسرا پہلو
پاکستانی معیشت کی بہتری کا ایک اور مثبت اشارہ انٹربینک میں امریکی ڈالر کی قیمت میں معمولی سہی، مگر مسلسل کمی ہے۔ آج کے روز ڈالر کی قیمت 5 پیسے کم ہو کر 281.45 روپے سے گھٹ کر 281.40 روپے پر آ گئی ہے۔ اگرچہ یہ کمی بظاہر بہت کم ہے، لیکن یہ معاشی استحکام کی جانب ایک قدم ضرور ہے۔
درآمدی اشیاء پر مثبت اثرات
ڈالر کی قیمت میں کمی کا سب سے بڑا فائدہ درآمدی اشیاء کی لاگت میں کمی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات، صنعتی خام مال، اور روزمرہ استعمال کی کئی اشیاء کی قیمتوں میں استحکام آنے کی توقع ہے، جس سے مہنگائی پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔
مہنگائی اور شرح سود میں کمی کی امید
اس وقت پاکستانی معیشت کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی اور بلند شرح سود ہے۔ تاہم اسٹاک مارکیٹ میں تیزی اور ڈالر کی قدر میں کمی کے بعد امکان ہے کہ اسٹیٹ بینک آئندہ مالیاتی پالیسی میں شرح سود میں کمی پر غور کرے گا۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس سے نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور معیشت کو مزید سہارا ملے گا۔
حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اثر
حکومت کی جانب سے ٹیکس اصلاحات، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی، اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات نے بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اگر یہ تسلسل برقرار رہا تو آنے والے دنوں میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج نئی بلندیاں عبور کر سکتی ہے۔
مستقبل کی توقعات
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ پالیسیوں میں تسلسل اور شفافیت کو برقرار رکھا گیا تو PSX کا ہنڈرڈ انڈیکس جلد 160,000 پوائنٹس کی سطح بھی عبور کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر سیاسی استحکام اور مالیاتی اصلاحات میں پیش رفت ہوتی ہے تو غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم بھی بڑھ سکتا ہے۔
معاشی ترقی کا موقع
یہ وہ نادر موقع ہے جب پاکستان اپنی معاشی گاڑی کو پٹڑی پر لا سکتا ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں اجناس کی قیمتوں میں کمی، برآمدات میں اضافے کی پالیسی، اور آئی ٹی سیکٹر کی ترقی جیسے اقدامات اس سمت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج کی تیزی صرف اعداد و شمار کا کھیل نہیں بلکہ ایک بڑی معاشی تصویر کی عکاسی ہے۔ 158,187 پوائنٹس کی سطح کا دوبارہ حاصل ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ سرمایہ کاروں کو پاکستان کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد ہے۔ ڈالر کی قیمت میں کمی اور مہنگائی میں ممکنہ کمی جیسے اشاریے بھی بتا رہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت ایک بہتر سمت میں گامزن ہے۔
اب یہ حکومت، اسٹیٹ بینک اور کاروباری برادری پر منحصر ہے کہ وہ اس مثبت رجحان کو مستقل کامیابی میں کیسے بدلتے ہیں۔ اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو آنے والے مہینوں میں پاکستان خطے کی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں دوبارہ شامل ہو سکتا ہے۔












Comments 2