مقدس مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے ہمیشہ محافظ رہیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
اسلام آباد میں سعودی وفد کے اعزاز میں ظہرانہ
اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب سے آئے اعلیٰ سطحی وفد کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات، اقتصادی تعاون، سرمایہ کاری، اور علاقائی استحکام کے امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
وزیراعظم نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات محض سفارتی یا تجارتی نہیں بلکہ ایمان، اخوت اور عقیدت کے رشتے سے جڑے ہیں۔
وزیراعظم کا تاریخی بیان
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں واضح الفاظ میں کہا کہ

“پاکستان مقدس مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کا ہمیشہ محافظ رہے گا، ہر مسلمان ان مقامات کے تحفظ کے لیے اپنی جان قربان کرنے کو تیار ہے۔”
انہوں نے کہا کہ یہ مقدس سرزمین ہر مسلمان کے دل میں عقیدت کا مرکز ہے، اور پاکستان اپنے برادر ملک سعودی عرب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔
پاک سعودی تعلقات کی تاریخی بنیاد
پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات سات دہائیوں پر محیط ہیں۔ 1947 میں پاکستان کے قیام کے فوراً بعد سعودی عرب ان اولین ممالک میں شامل تھا جنہوں نے پاکستان کو تسلیم کیا۔
دونوں ممالک کے تعلقات مذہبی، ثقافتی اور اسٹریٹجک سطح پر ہمیشہ مضبوط رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے مقدس مقامات کے تحفظ کا مسئلہ صرف سعودی عرب کا نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا ہے۔
پاکستان ہمیشہ ان مقدس مقامات کے دفاع کے لیے پیش پیش رہے گا۔
دفاعی تعاون اور معاہدہ
وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کے مابین بھائی چارے، باہمی اعتماد اور مضبوط تعلقات کی عملی مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور سعودی عرب کے دفاعی اداروں کے درمیان تعاون خطے میں امن و استحکام کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
مزید کہا کہ دونوں ممالک دفاع، سیکیورٹی، اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
معاشی و تجارتی تعلقات کی مضبوطی
وزیراعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ پاکستان اور سعودی عرب اب اپنے تعلقات کو تجارتی و سرمایہ کاری کے میدان میں بھی نئی بلندیوں تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، اور سعودی سرمایہ کاروں کو ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ “ہم چاہتے ہیں کہ سعودی سرمایہ کاری توانائی، معدنیات، زراعت، تعمیرات اور سیاحت کے شعبوں میں بڑھے۔ یہ تعاون دونوں ملکوں کی معیشت کے لیے خوش آئند ثابت ہوگا۔”
سعودی شہزادہ منصور بن محمد آل سعود کا بیان
اس موقع پر شہزادہ منصور بن محمد آل سعود نے وزیراعظم پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ:
“ہم یہاں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مشترکہ بزنس کونسل اجلاس میں شرکت کے لیے آئے ہیں۔ سعودی کاروباری طبقہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے بھرپور دلچسپی رکھتا ہے، بشرطیکہ ضروری سہولتیں فراہم کی جائیں۔”
انہوں نے یقین دلایا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ نہ صرف اقتصادی بلکہ تعلیمی اور تکنیکی تعاون بھی بڑھائے گا۔
روحانی تعلق کا تاریخی تسلسل
پاکستانی عوام کے دلوں میں سعودی عرب اور مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ سے ایک خاص عقیدت وابستہ ہے۔ ہر سال لاکھوں پاکستانی فریضۂ حج و عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ روحانی تعلق دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے، اور یہی تعلق ان کے باہمی احترام اور اعتماد کی بنیاد ہے۔
خطے میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ کردار
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب اسلامی دنیا کے دو اہم ممالک ہیں جو خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک دوسرے کے شراکت دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے ہمیشہ عالمی سطح پر امت مسلمہ کے مفادات کا دفاع کیا ہے، اور آئندہ بھی ہر چیلنج کا مل کر مقابلہ کریں گے۔
مقدس مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کا تحفظ
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ “ہم مقدس مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے محافظ ہیں، اور یہ ذمہ داری ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔”
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان، سعودی عرب کے ساتھ مل کر مقدس سرزمین کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی بیرونی یا اندرونی خطرے کی صورت میں پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔
اقتصادی وژن 2030 اور پاکستان کا کردار
وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کے ویژن 2030 میں پاکستان اہم شراکت دار بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افرادی قوت، ٹیکنیکل مہارت، اور قدرتی وسائل سعودی ترقیاتی منصوبوں میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
شہزادہ منصور نے اس موقع پر یقین دہانی کرائی کہ سعودی حکومت پاکستانی ورکرز کے لیے روزگار کے مزید مواقع پیدا کرے گی، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون میں اضافہ ہو۔
مذہبی و ثقافتی روابط کا فروغ
وزیراعظم نے تجویز دی کہ دونوں ممالک کے درمیان مذہبی اسکالرز، تعلیمی اداروں اور ثقافتی وفود کے تبادلے کو بڑھایا جائے تاکہ تعلقات کو عوامی سطح پر بھی مزید مضبوط بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سے پاکستان کے عوام کی جذباتی وابستگی ایک ایسا رشتہ ہے جسے کوئی کمزور نہیں کر سکتا۔
پاکستان اور سعودی عرب کی مشترکہ کامیابیاں
ماضی میں بھی دونوں ممالک نے کئی عالمی و علاقائی مسائل پر مشترکہ موقف اپنایا۔ چاہے مسئلہ فلسطین ہو، کشمیر ہو یا امت مسلمہ کے مفادات — پاکستان اور سعودی عرب نے ہمیشہ ایک دوسرے کی حمایت کی۔
یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ “ہمارے درمیان صرف دوستی نہیں بلکہ بھائی چارے، ایمان اور احترام کا رشتہ ہے۔”
میڈیا اور عوامی ردعمل
پاکستانی عوام نے وزیراعظم کے اس بیان کو بھرپور پذیرائی دی۔ سوشل میڈیا پر “#MakkahMadinaProtectors” اور “#PakSaudiBrotherhood” کے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرنے لگے۔
لوگوں نے وزیراعظم کے اس عزم کو امت مسلمہ کے جذبات کی صحیح ترجمانی قرار دیا۔
پاک سعودی تعلقات کو کاروبار اور سرمایہ کاری کی بنیاد پر مضبوط بنانے کا عزم
وزیراعظم شہباز شریف کا بیان نہ صرف پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی مضبوطی کا اعلان ہے بلکہ امت مسلمہ کے اتحاد اور مقدس مقامات کے تحفظ کے عزم کا اظہار بھی ہے۔
ان کے مطابق، “پاکستان ہمیشہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے مقدس مقامات کا محافظ رہے گا، کیونکہ یہ ایمان اور عقیدت کی علامت ہیں۔”










Comments 1