صد ٹرمپ کا دیوالی کی تقریب سے خطاب : مودی سے بات کی، پاکستان کے ساتھ جنگ سے گریز کی تاکید کی
واشنگٹن (رائیس الاخبار) :— سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی سے بات کی ہے اور انہیں واضح طور پر کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ جنگ سے گریز کریں۔ ٹرمپ کے مطابق، ان کی اس سفارتی مداخلت کے نتیجے میں دونوں جوہری طاقت رکھنے والے ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی میں کمی آئی اور جنگ کے خطرات ٹل گئے۔
ٹرمپ نے یہ بات واشنگٹن کے اوول آفس میں دیوالی کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں بڑی تعداد میں بھارتی نژاد امریکیوں نے شرکت کی، جو ٹرمپ کی حمایت میں پرجوش نعرے لگا رہے تھے۔ انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں بھارت، پاکستان، اور خطے کی صورتحال پر تبصرہ کیا اور کہا کہ "میں نے آج نریندر مودی سے بات کی، ہم نے تجارت کے معاملات پر گفتگو کی، اور میں نے انہیں کہا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ نہ ہو۔”
امریکا کی ثالثی یا ذاتی اثر؟
ٹرمپ کا دیوالی کی تقریب سے خطاب میں زور دیا کہ ان کی ذاتی سفارت کاری کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں جنگ کے امکانات ختم ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان ایک مؤثر ثالث کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں، اگرچہ بھارت نے ہمیشہ کسی تیسرے فریق کی مداخلت کو تسلیم نہیں کیا۔
انہوں نے کہا:
"میرے خیال میں چونکہ ہم نے تجارت کے معاملات پر بات کی، اسی وجہ سے میں یہ بات مؤثر انداز میں کہہ سکا۔ اور اب بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہے، جو ایک بہت اچھی بات ہے۔”
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر تھی، اور سرحدی جھڑپوں میں درجنوں افراد جاں بحق ہو چکے تھے۔
جنگ بندی کا معاہدہ اور پس منظر
یاد رہے کہ 10 مئی 2025 کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اہم معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت دونوں ممالک نے خشکی، فضا اور سمندر میں تمام فوجی کارروائیاں روکنے پر اتفاق کیا۔
ذرائع کے مطابق، یہ جنگ بندی امریکی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی، جس میں ٹرمپ نے ذاتی طور پر کردار ادا کیا۔ معاہدے کے بعد دونوں ممالک نے عہد کیا کہ وہ کسی بھی قسم کے ایسے تصادم سے گریز کریں گے جو خطے کے امن کے لیے خطرہ بن سکے۔
اس معاہدے سے قبل سرحدوں پر شدید جھڑپیں ہو چکی تھیں۔ لڑاکا طیارے، ڈرون، میزائل اور توپ خانہ استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں دونوں جانب تقریباً 70 افراد جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
نئی دہلی کی خاموشی اور سفارتی انکار
اگرچہ صدر ٹرمپ نے اس امن معاہدے کا کریڈٹ اپنے کھاتے میں ڈالا، لیکن بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس بیان کو تسلیم نہیں کیا۔ نئی دہلی نے کہا کہ بھارت ہمیشہ پاکستان سے دوطرفہ سطح پر معاملات طے کرتا ہے اور کسی تیسرے فریق کی ثالثی کی ضرورت نہیں۔
بھارتی میڈیا نے بھی ٹرمپ کے دعوے کو "سیاسی بیان” قرار دیا۔ ایک بھارتی تجزیہ کار نے کہا:
"ٹرمپ ہمیشہ ایسے دعوے کرتے ہیں جن سے وہ اپنی عالمی قیادت کا تاثر دینا چاہتے ہیں، مگر بھارت اپنی خودمختار پالیسی پر قائم ہے۔”

دوسری جانب اسلام آباد کے ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا کی مداخلت نے درحقیقت فریقین کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ "امریکی دباؤ نے بھارت کو تحمل اختیار کرنے پر مجبور کیا، ورنہ صورتحال بگڑ سکتی تھی۔”
ٹرمپ کی پچھلی مداخلتیں
یہ پہلا موقع نہیں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا دعویٰ کیا ہو۔ ماضی میں بھی وہ متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ اگر دونوں ممالک چاہیں تو وہ "ایک عظیم ثالث” کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
2019 میں انہوں نے کشمیر کے معاملے پر بھی ثالثی کی پیشکش کی تھی، جسے بھارت نے فوری طور پر مسترد کر دیا تھا۔ تاہم پاکستان نے ٹرمپ کے مؤقف کا خیرمقدم کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکا کا کردار جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
شہباز شریف کی تعریف اور ٹرمپ کا فخر
ٹرمپ کا دیوالی کی تقریب سے خطاب میں سابق امریکی صدر نے ایک دلچسپ انکشاف یہ بھی کیا کہ پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف نے حالیہ ملاقات میں ان کے کردار کی تعریف کی۔
ٹرمپ نے کہا:
"گزشتہ ہفتے شرم الشیخ میں منعقدہ سمٹ کے دوران پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف نے جذباتی انداز میں میرا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے اقدامات نے کئی ممکنہ جنگوں کو رکوا دیا، جن میں لاکھوں جانوں کے ضائع ہونے کا خدشہ تھا۔”
ٹرمپ کے مطابق، یہ تعریف ان کے لیے باعثِ فخر تھی کیونکہ انہوں نے اپنی صدارت کے دوران متعدد تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی۔
روس سے تیل کی خریداری پر امریکی دباؤ
ٹرمپ کا دیوالی کی تقریب سے خطاب کے دوران بھارت اور روس کے درمیان تیل کی تجارت پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ بھارت "بہت زیادہ روسی تیل” نہیں خریدے گا۔
یہ معاملہ دونوں ممالک کے درمیان ایک بڑا تجارتی تنازع بن چکا ہے۔ امریکا نے روسی تیل کی خریداری پر بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں بھارت کی مجموعی درآمدی لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا۔
2025 کے آغاز میں ہی دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات شروع ہوئے تھے، مگر ابھی تک کسی معاہدے تک نہیں پہنچا جا سکا۔
تجزیہ کاروں کی رائے
بین الاقوامی امور کے ماہرین کے مطابق، ٹرمپ کا دیوالی کی تقریب سے خطاب ان کے انتخابی بیانیے کا حصہ بھی ہو سکتا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ امریکا میں بھارتی نژاد ووٹرز کو باور کرائیں کہ انہوں نے خطے میں امن کے لیے کردار ادا کیا۔
پروفیسر مائیکل ہنٹ کے مطابق:
"ٹرمپ کے لیے جنوبی ایشیا کی سیاست ہمیشہ ایک دلچسپ میدان رہی ہے۔ وہ اپنے ووٹر بیس کو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ان کے دور میں امریکا عالمی تنازعات کے حل میں کلیدی کردار ادا کر رہا تھا۔”
دوسری جانب پاکستانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کا کردار بعض اوقات مثبت نتائج دیتا ہے مگر زیادہ تر اس کے پیچھے اسٹریٹیجک مفادات ہوتے ہیں۔
سینئر تجزیہ کار افتخار احمد کے مطابق:
"امریکا کبھی کسی مسئلے میں صرف امن کے لیے نہیں آتا، اس کے پیچھے ہمیشہ تجارتی یا اسٹریٹیجک مفاد ہوتا ہے۔”
خطے میں امن کی ضرورت
تجزیہ نگاروں کے مطابق، جنوبی ایشیا میں امن کا انحصار بھارت اور پاکستان کے باہمی اعتماد پر ہے۔ دونوں ممالک کو اپنی پرانی دشمنیوں سے آگے بڑھ کر معاشی تعاون، تجارت اور ماحولیاتی خطرات جیسے مشترکہ مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔
امریکی مداخلت وقتی طور پر کشیدگی کم کر سکتی ہے، مگر پائیدار امن کے لیے دونوں ممالک کو براہ راست بات چیت کرنی ہوگی۔
Thank you, President Trump, for your phone call and warm Diwali greetings. On this festival of lights, may our two great democracies continue to illuminate the world with hope and stand united against terrorism in all its forms.@realDonaldTrump @POTUS
— Narendra Modi (@narendramodi) October 22, 2025
ٹرمپ کا دیوالی کی تقریب سے خطاب جہاں امریکی سیاست میں انتخابی رنگ رکھتا ہے، وہیں اس نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی توازن پر بحث چھیڑ دی ہے۔
اگرچہ بھارت نے کسی تیسرے فریق کی ثالثی کو مسترد کیا ہے، مگر زمینی حقائق یہ بتاتے ہیں کہ عالمی طاقتوں کی دلچسپی اور دباؤ کے بغیر جنوبی ایشیا میں امن کا قیام ایک مشکل ہدف ہے۔
(trump diwali celebration)ٹرمپ کا دیوالی کی تقریب سے خطاب میں کیےگئے دعوے درست ہوں یا سیاسی بیانیہ، ایک بات طے ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر سطح پر جنگ سے گریز ہی خطے کے لیے امن، ترقی اور استحکام کی ضمانت بن سکتا ہے۔
President @realDonaldTrump lights the diyas in celebration of Diwali 🪔🇺🇸 pic.twitter.com/RQ5Kl2GSev
— Margo Martin (@MargoMartin47) October 21, 2025
Comments 1