پاکستان اور عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر مستحکم: عوام اور سرمایہ کار پریشان
سونا—جسے روایتی طور پر محفوظ سرمایہ کاری کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے—اس وقت عالمی اور مقامی منڈیوں میں اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ حیرت انگیز طور پر، آج کے روز نہ صرف عالمی مارکیٹ بلکہ پاکستانی مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمتیں کسی تبدیلی کے بغیر اپنی بلند ترین سطح پر مستحکم رہیں۔ یہ رجحان ایک طرف سرمایہ کاروں کے لیے غیر یقینی صورتحال کو جنم دے رہا ہے، تو دوسری جانب عام صارفین اور زیورات کے تاجروں کے لیے بھی تشویش کا باعث بن رہا ہے۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں فی اونس سونا 3,770 ڈالر پر برقرار
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت بغیر کسی کمی یا بیشی کے 3,770 امریکی ڈالر کی سطح پر برقرار رہی۔ یہ قیمت گزشتہ چند ماہ سے بتدریج بڑھتی ہوئی سطح تک پہنچی ہے، اور اب اس میں استحکام نے تجزیہ کاروں کو حیران کر دیا ہے۔ عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال، مہنگائی میں اضافہ، اور مرکزی بینکوں کی جانب سے شرح سود میں ممکنہ کمی جیسے عوامل اس اضافے کی بڑی وجوہات قرار دیے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت 3 لاکھ 98 ہزار 800 روپے پر مستحکم
پاکستانی مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمت نے نئی تاریخ رقم کی ہے۔ آج فی تولہ سونا بغیر کسی تبدیلی کے 3 لاکھ 98 ہزار 800 روپے پر برقرار رہا۔ یہ ملکی تاریخ میں سونے کی بلند ترین قیمت ہے، جو کہ عام صارفین، خاص طور پر شادی بیاہ کے مواقع پر سونا خریدنے والے طبقے کے لیے انتہائی پریشان کن ہے۔
فی 10 گرام سونے کی قیمت بھی بغیر کسی رد و بدل کے 3 لاکھ 41 ہزار 901 روپے پر برقرار رہی، جو کہ مقامی سطح پر قیمتوں کے استحکام اور ان کے تاریخی بلند ترین مقام پر موجود ہونے کی واضح علامت ہے۔
سونے کی قیمت میں اضافے کی وجوہات
عالمی سطح پر سونے کی قیمت میں اضافے کی کئی وجوہات سامنے آ رہی ہیں:
عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال: دنیا بھر میں مہنگائی اور کساد بازاری کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں، جس کے باعث سرمایہ کار سونے کو ایک محفوظ اثاثے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ: امریکی ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ سونے کی قیمت کو براہ راست متاثر کرتا ہے۔ جب ڈالر کمزور ہوتا ہے، تو سونا مہنگا ہوتا ہے۔
جغرافیائی کشیدگیاں: مشرق وسطیٰ، یوکرین، اور دیگر خطوں میں جاری کشیدگیوں نے بھی عالمی سطح پر غیر یقینی ماحول کو فروغ دیا ہے، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کی نظریں سونے پر مرکوز ہو گئی ہیں۔
مرکزی بینکوں کی خریداری: حالیہ برسوں میں کئی ممالک کے مرکزی بینکوں نے اپنے ذخائر میں سونا شامل کیا ہے، جس سے عالمی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔
عوام پر اثرات
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں مہنگائی کی شرح پہلے ہی عوام کو پریشان کر رہی ہے، وہاں سونے کی قیمتوں کا اس حد تک بڑھ جانا ایک اضافی بوجھ بن چکا ہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جو شادیوں کے لیے زیورات خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہیں اس صورتحال میں شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
صرافہ بازاروں میں خرید و فروخت محدود
کراچی، لاہور، اسلام آباد، اور دیگر بڑے شہروں کے صرافہ بازاروں میں سونے کی خرید و فروخت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ زیادہ تر صارفین صرف قیمتیں معلوم کرنے آتے ہیں، خریداری کا رجحان بہت کم ہے۔ صرافہ ایسوسی ایشنز کا کہنا ہے کہ اگر قیمتیں اسی سطح پر برقرار رہیں تو سونے کے کاروبار پر منفی اثرات مزید گہرے ہو سکتے ہیں۔
مستقبل کا منظرنامہ
ماہرین معیشت اور مارکیٹ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر عالمی حالات جوں کے توں رہے، تو آنے والے دنوں میں سونے کی قیمت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ تاہم، کچھ ماہرین یہ بھی پیش گوئی کر رہے ہیں کہ اگر عالمی مرکزی بینک شرح سود میں اضافے کا عندیہ دیں، یا جغرافیائی کشیدگی میں کمی آئے، تو سونے کی قیمت میں معمولی کمی واقع ہو سکتی ہے۔
ہوشیار سرمایہ کاری وقت کی ضرورت
موجودہ حالات میں سرمایہ کاروں اور عام صارفین دونوں کو احتیاط سے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ سونا طویل مدتی سرمایہ کاری کے لیے ہمیشہ محفوظ سمجھا جاتا ہے، تاہم اتنی بلند قیمت پر خریداری کرنا خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔
پاکستانی عوام کو چاہیے کہ وہ موجودہ معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سونا خریدنے یا بیچنے کے فیصلے میں دانائی سے کام لیں۔ اسی طرح حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ مہنگائی اور روپے کی قدر میں استحکام کے لیے مؤثر معاشی پالیسیاں اپنائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔

