وزیراعظم شہباز شریف کا کامیاب دورہ ملائیشیا اختتام پذیر، غیر معمولی پروٹوکول کے ساتھ وطن واپسی
کوالالمپور: — وزیراعظم محمد شہباز شریف اپنا چار روزہ سرکاری دورۂ ملائیشیا مکمل کرنے کے بعد پاکستان کے لیے روانہ ہو گئے۔
روانگی کے وقت ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم خود کوالالمپور کے بنگا رایا بین الاقوامی ہوائی اڈے پر موجود تھے، جہاں انہوں نے وزیراعظم پاکستان کو خیرسگالی اور محبت بھرا الوداع کہا۔ یہ مناظر پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دوستی، سفارتی احترام، اور باہمی اعتماد کے ایک نئے دور کی علامت قرار دیے جا رہے ہیں۔
غیر معمولی سرکاری پروٹوکول
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو ان کی رہائش گاہ سے ایئرپورٹ تک غیر معمولی سرکاری پروٹوکول دیا گیا۔
ملائیشیا کے وزیراعظم کے ہمراہ ملائیشیا میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر سید احسن رضا اور سفارتی عملہ بھی الوداعی موقع پر موجود تھا۔
اس موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان آخری لمحوں میں بھی دوستانہ گفتگو ہوئی، جس میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
ملائیشین وزیراعظم نے شہباز شریف کو دورے کی تصاویر پر مشتمل یادگاری فوٹو البم بھی پیش کیا، جو دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان خلوص اور گرمجوشی کا مظہر ہے۔
شہباز شریف کا کامیاب دورہ ملائیشیا
وزیراعظم شہباز شریف کا یہ دورہ سفارتی، تعلیمی، اور اقتصادی لحاظ سے انتہائی نتیجہ خیز ثابت ہوا۔
اس دوران انہوں نے نہ صرف ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم سے کئی تفصیلی ملاقاتیں کیں بلکہ بزنس کمیونٹی، سرمایہ کاروں، اور تعلیمی اداروں سے بھی اہم گفتگو کی۔
اہم سرگرمیوں میں شامل تھیں:
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائیشیا (IIUM) کی جانب سے
وزیراعظم کو قیادت اور طرزِ حکمرانی کے شعبے میں فلسفے کی اعزازی ڈاکٹریٹ ڈگری سے نوازنا۔
پاکستان۔ملائیشیا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس میں شرکت،
جہاں دونوں ممالک کے کاروباری رہنماؤں نے نئے سرمایہ کاری مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔
گوبی پارٹنرز کے وفد سے ملاقات،
جس میں پاکستان کے آئی ٹی، اسٹارٹ اپ، اور فِن ٹیک شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز پر وزیراعظم کا جامع خطاب،
جس میں انہوں نے دیانت دار قیادت، تعلیم، اور اخلاقی استحکام کی ضرورت پر زور دیا۔
شہباز شریف کواعلیٰ حکمرانی پر ملائیشیا میں اعزازی ڈاکٹریٹ ڈگری تفویض، پاک ملائیشیا تعلقات میں نئے باب کا آغاز
دونوں رہنماؤں کی دوستی اور فکری ہم آہنگی
وزیراعظم شہباز شریف اور داتو سری انور ابراہیم کی دوستی سیاسی نظریات سے بالاتر ایک فکری ہم آہنگی پر مبنی ہے۔
دونوں رہنما اسلامی جمہوریت، فلاحی ریاست، اور سماجی انصاف جیسے تصورات کے حامی ہیں۔
دورے کے دوران ان کی ملاقاتوں میں نہ صرف اقتصادی اشتراک بلکہ عالمی مسلم قیادت کے کردار پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔
انور ابراہیم نے شہباز شریف کو "عملی قیادت کی بہترین مثال” قرار دیا، جبکہ وزیراعظم پاکستان نے ملائیشیا کو
"ترقی، دیانت داری اور جدید اسلامی طرز حکمرانی” کا ماڈل کہا۔

اقتصادی اور سرمایہ کاری تعاون کی نئی راہیں
دورے کے دوران ہونے والی ملاقاتوں میں پاکستان اور ملائیشیا نے
تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، زراعت، اور توانائی کے شعبوں میں اشتراک بڑھانے پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ:
"پاکستان سرمایہ کاروں کے لیے کھلا ملک ہے۔
ہماری حکومت سرمایہ کاری کو محفوظ، آسان اور منافع بخش بنانے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔”
انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کو
ملک میں بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے "ون ونڈو آپریشن” قرار دیا۔
اعزازی ڈاکٹریٹ — عالمی سطح پر پاکستان کی شناخت
شہباز شریف کا کامیاب دورہ ملائیشیا کے دوران بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائیشیا نے وزیراعظم کو
فلسفے میں اعزازی ڈاکٹریٹ (Leadership & Governance) سے نوازا،
جو پاکستان کی عالمی سطح پر قابلِ احترام قیادت کا اعتراف ہے۔
وزیراعظم نے تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا:
"قیادت کوئی استحقاق نہیں بلکہ ایک مقدس امانت ہے۔
دیانت، انصاف، اور خلوص کے ساتھ عوام کی خدمت ہی اصل قیادت ہے۔”
انہوں نے اس اعزاز کو پاکستان کے عوام کے نام کرتے ہوئے کہا کہ
یہ کامیابی عوام کی محنت، قربانی، اور عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

شہباز شریف کا کامیاب دورہ ملائیشیا میں سفارتی کامیابیوں کی جھلک
وزیراعظم کے اس دورے کے دوران پاکستان اور ملائیشیا نے متعدد شعبوں میں
یادداشتوں (MoUs) اور مشترکہ تعاون کے فریم ورک پر بات چیت کی۔
تعلیمی اداروں کے درمیان شراکت داری
طلبہ کے تبادلے کے پروگرامز
ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں اشتراک
سرمایہ کاری اور صنعتی روابط میں توسیع
ان تمام پیش رفتوں نے دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی جہت دی ہے۔

مسلم دنیا کے لیے پیغامِ اتحاد
شہباز شریف کا کامیاب دورہ ملائیشیا کے دوران متعدد مواقع پر مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز پر بات کی۔
انہوں نے کہا:
"مسلمان ممالک کو باہمی تعاون، تعلیم اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ترقی کی راہ پر گامزن ہونا ہوگا۔
ہمیں تقسیم نہیں، اتحاد کی ضرورت ہے۔”
یہ پیغام ملائیشیا جیسے معتدل اور ترقی یافتہ اسلامی ملک میں
بھرپور پذیرائی حاصل کر گیا۔
شہباز شریف کا کامیاب دورہ ملائیشیا اختتام پزیر،الوداعی لمحہ
وزیراعظم شہباز شریف کا کامیاب دورہ ملائیشیا (shahbaz sharif malaysia visit)سے روانگی کے موقع پر جو مناظر دیکھنے میں آئے
وہ دونوں ممالک کے تعلقات کی گہرائی اور ذاتی تعلقات کی مٹھاس کا ثبوت تھے۔
انور ابراہیم کا ذاتی طور پر ایئرپورٹ آنا ایک غیر معمولی سفارتی روایت ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق،
یہ اقدام اس بات کا اظہار ہے کہ ملائیشیا پاکستان کو ایک قابلِ اعتماد دوست اور اہم شراکت دار سمجھتا ہے۔
تجزیاتی پہلو
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کا دورہ ملائیشیا
"نرم سفارتکاری” (Soft Diplomacy) کی بہترین مثال ہے۔
ایک طرف یہ دورہ پاکستان کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد سازی کا باعث بنا،
تو دوسری طرف مسلم دنیا میں قائدانہ کردار کے اعتراف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
شہباز شریف کا کامیاب دورہ ملائیشیا نہ صرف تعلیمی اور سفارتی کامیابیوں کا مظہر ہے بلکہ
پاکستان کی علاقائی حکمتِ عملی کا بھی اہم حصہ ہے،
جس کے تحت اسلام آباد آسیان (ASEAN) ممالک سے تعلقات کو مضبوط کر رہا ہے۔
وطن واپسی — نئے عزم کے ساتھ
وزیراعظم شہباز شریف وطن واپسی پر ایک نئے عزم کے ساتھ
پاکستانی عوام کی خدمت اور بین الاقوامی تعلقات کے فروغ کے لیے پرعزم ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم وطن پہنچنے کے بعد
ملائیشیا میں طے پانے والے معاہدوں پر عملدرآمد کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ ملائیشیا مکمل، غیر معمولی سرکاری پروٹوکو میں ایئرپورٹ پہنچے.
تفصیلات جاننے کے لیےکلک کریں : https://t.co/oKs36U2rfu#شہباز_شریف #ملائیشیا #پاکستان #انور_ابراہیم #سفارتکاری #ShehbazSharif #Malaysia #Pakistan #AnwarIbrahim #Diplomacy pic.twitter.com/eaRrSLv0u3
— Raees ul Akhbar (@raees_ul_akhbar) October 7, 2025









