سونے کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ: عالمی منڈی سے مقامی بازار تک — سرمایہ کاروں کے لیے نئی سمت؟
پاکستانی معیشت کے اتار چڑھاؤ کے ساتھ ساتھ قیمتی دھاتوں کی منڈی میں بھی ہلچل جاری ہے۔ گزشتہ روز سونے کی فی تولہ قیمت میں نمایاں اضافہ دیکھنے کے بعد آج معمولی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس نے سرمایہ کاروں اور صارفین دونوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق، فی تولہ سونے کی قیمت ایک ہزار روپے کمی کے بعد 4 لاکھ 18 ہزار 862 روپے ہوگئی ہے۔ اسی طرح 10 گرام سونا 857 روپے سستا ہو کر 3 لاکھ 59 ہزار 106 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ یہ کمی اگرچہ معمولی ہے، مگر گزشتہ کئی دنوں سے جاری تیز رفتار اضافے کے بعد یہ ایک وقتی سکون کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
عالمی منڈی میں بھی کمی کی لہر
بین الاقوامی سطح پر بھی سونا قدرے دباؤ کا شکار نظر آیا۔ عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 10 ڈالر کمی کے ساتھ 3965 ڈالر فی اونس پر آگئی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ کمی امریکی ڈالر کی مضبوطی اور عالمی بانڈز کی ییلڈ میں اضافے کے باعث سامنے آئی ہے۔
امریکہ اور یورپ میں افراطِ زر کے اعداد و شمار آنے کے بعد سرمایہ کاروں نے دوبارہ ڈالر میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی، جس سے سونے کی مانگ میں وقتی کمی آئی۔ تاہم، مشرق وسطیٰ اور مشرقی یورپ میں جاری جیوپولیٹیکل کشیدگی اب بھی سونے کی عالمی قیمتوں کے لیے ایک مضبوط سہارا بنی ہوئی ہے۔
پاکستان میں سونا کیوں اب بھی مہنگا؟
اگرچہ عالمی سطح پر سونا سستا ہوا ہے، لیکن پاکستان میں قیمتیں اب بھی تاریخی بلندیوں کے قریب ہیں۔ اس کی بڑی وجہ مقامی کرنسی کی قدر میں مسلسل گراوٹ، درآمدی اخراجات میں اضافہ، اور عالمی مارکیٹ کے نرخوں کے ساتھ ساتھ مقامی ٹیکس اور پریمیئم ہیں۔
جیولرز ایسوسی ایشن کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی یا استحکام سونے کی قیمت پر فوری اثر نہیں ڈالتی، کیونکہ زیادہ تر ڈیلرز موجودہ ذخائر کو مہنگے داموں خرید چکے ہوتے ہیں۔ اسی لیے عالمی سطح پر کمی کے باوجود مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں واضح فرق برقرار رہتا ہے۔
سونے کی طلب میں اتار چڑھاؤ
سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عام صارفین کے لیے تشویش کا باعث بن گیا ہے۔ شادی بیاہ کے سیزن کے قریب آنے کے باوجود زیورات کی مانگ میں نمایاں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ کراچی، لاہور، فیصل آباد اور راولپنڈی کے جیولرز کے مطابق پچھلے چند ماہ میں خالص سونے کے زیورات کی فروخت میں 20 سے 30 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
تاہم، دوسری جانب سرمایہ کار طبقہ اب بھی سونے کو ایک محفوظ سرمایہ کاری (Safe Haven Asset) کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ بینکوں کی شرحِ منافع میں غیر یقینی اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی سست روی کے باعث بہت سے لوگ اپنی بچت کو سونے کی شکل میں محفوظ کر رہے ہیں۔
تاریخی پس منظر اور حالیہ رجحانات
گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں تقریباً 30 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ مارچ 2024 میں سونا جہاں تقریباً 3 لاکھ روپے فی تولہ تھا، وہیں اب 4 لاکھ کے قریب جا پہنچا ہے۔ یہ اضافہ نہ صرف عالمی افراطِ زر اور جغرافیائی تنازعات کی وجہ سے ہے بلکہ مقامی سطح پر روپے کی قدر میں کمی نے بھی سونے کی قیمت کو نئی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔
دنیا بھر میں جب بھی معیشت غیر یقینی حالات کا شکار ہوتی ہے، سرمایہ کار سونا خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہی رجحان پاکستان میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق، مہنگائی کی بلند شرح اور سیاسی غیر یقینی حالات نے سونے کو عوام کے لیے ایک پناہ گاہ بنا دیا ہے۔
ماہرین کی رائے: مستقبل کیا کہتا ہے؟
معروف معاشی تجزیہ کار ڈاکٹر وقار احمد کے مطابق، “قلیل مدتی طور پر سونے کی قیمت میں معمولی کمی دیکھی جا سکتی ہے، مگر طویل المدتی رجحان اب بھی اوپر کی سمت ہے۔ جب تک عالمی افراطِ زر اور جیوپولیٹیکل تناؤ برقرار ہیں، سونا اپنی قدر کو برقرار رکھے گا۔”
اسی طرح جیولرز ایسوسی ایشن کے ترجمان محمد ارشد کا کہنا ہے کہ “اگر ڈالر کی قیمت میں استحکام آتا ہے تو ممکن ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں سونے کی قیمتوں میں 2 سے 3 فیصد کمی ہو۔ تاہم، عالمی سطح پر صورتحال اب بھی غیر یقینی ہے، اس لیے کسی بڑی کمی کی توقع قبل از وقت ہوگی۔”
عالمی عوامل: امریکہ، چین اور مشرق وسطیٰ کا کردار
دنیا کی بڑی معیشتوں کی پالیسیوں کا براہ راست اثر سونے کی قیمتوں پر پڑتا ہے۔ امریکی فیڈرل ریزرو کی شرحِ سود میں اضافے یا کمی کے اعلانات، چین کی معاشی سست روی، اور مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی — یہ سب عوامل عالمی سونے کی منڈی کو متاثر کرتے ہیں۔
فی الوقت، امریکی معیشت کی مضبوطی نے ڈالر کو سہارا دیا ہے، جس سے سونے پر دباؤ بڑھا ہے۔ لیکن اگر مستقبل قریب میں فیڈرل ریزرو سود کی شرح میں کمی کرتا ہے تو سرمایہ کار دوبارہ سونا خریدنے کی جانب رجوع کر سکتے ہیں، جس سے قیمتوں میں دوبارہ اضافہ ممکن ہے۔
عام عوام پر اثرات
پاکستانی عوام کے لیے سونا ہمیشہ سے نہ صرف زیور بلکہ بچت اور سرمایہ کاری کا ذریعہ رہا ہے۔ موجودہ مہنگائی کے دور میں جب اشیائے خوردونوش، تیل، اور بجلی کے نرخ پہلے ہی عوام کی پہنچ سے دور ہو چکے ہیں، سونا مزید مہنگا ہونے سے متوسط طبقہ شدید متاثر ہو رہا ہے۔
بہت سے لوگ اب مصنوعی زیورات یا کم کیرٹ کے سونے کی خریداری پر مجبور ہیں۔ شادیوں میں سونے کے سیٹ کی جگہ گولڈ پلیٹڈ یا چاندی کے زیورات کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
سونا اب بھی محفوظ سرمایہ؟
موجودہ صورتحال میں سونا اب بھی ایک مضبوط اور محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے، لیکن قلیل مدتی خرید و فروخت کے خواہشمند افراد کے لیے یہ منڈی خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ عالمی سطح پر کسی بھی اچانک پالیسی تبدیلی یا جغرافیائی پیش رفت سے قیمتوں میں بڑا اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ سرمایہ کار مختصر مدت کے منافع کے بجائے طویل مدتی تحفظ کے نقطہ نظر سے سونے میں سرمایہ کاری کریں۔ جبکہ عام صارفین کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ خریداری سے قبل روزانہ کی قیمتوں پر نظر رکھیں اور کسی بھی فیصلے میں جلد بازی نہ کریں۔
- فی تولہ سونا 1000 روپے سستا ہوکر 4,18,862 روپے پر آگیا۔
- 10 گرام سونا 857 روپے کمی کے بعد 3,59,106 روپے میں فروخت۔
- عالمی منڈی میں 10 ڈالر کی کمی کے ساتھ قیمت 3965 ڈالر فی اونس۔
- روپے کی قدر، درآمدی اخراجات اور عالمی حالات اب بھی قیمتوں پر اثرانداز۔
- ماہرین کے مطابق، سونا طویل مدتی سرمایہ کاری کے لیے اب بھی ایک محفوظ انتخاب ہے۔
پاکستان میں فی تولہ سونے کی موجودہ قیمت
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق ملک بھر میں آج سونے کی فی تولہ قیمت 4 لاکھ 18 ہزار 862 روپے ریکارڈ کی گئی۔
گزشتہ روز یہی قیمت 4 لاکھ 19 ہزار 862 روپے تھی، یعنی ایک ہزار روپے کی کمی دیکھی گئی۔
| معیار | گزشتہ روز قیمت | آج کی قیمت | فرق |
|---|---|---|---|
| فی تولہ | 4,19,862 روپے | 4,18,862 روپے | -1,000 روپے |
| 10 گرام | 3,59,963 روپے | 3,59,106 روپے | -857 روپے |












Comments 1