نادرا کا بڑا فیصلہ؟ قومی شناختی کارڈ میں تبدیلی کی تجویز سامنے آگئی
قومی شناختی کارڈ میں تبدیلی پاکستانیوں کے لیے اہم پیش رفت
پاکستان میں ہر شہری کی پہچان نادرا کے جاری کردہ قومی شناختی کارڈ سے ہوتی ہے،
جو نہ صرف ملک کے اندر بلکہ دنیا بھر میں پاکستانیوں کی شناخت کی علامت ہے۔
تاہم اب اس اہم دستاویز میں قومی شناختی کارڈ میں تبدیلی کی بڑی خبر سامنے آئی ہے،
جو عوامی فلاح اور انسانی جانوں کے تحفظ سے جڑی ہوئی ہے۔
پنجاب اسمبلی کی قرارداد – ایک نئی پیش رفت
پنجاب اسمبلی میں حال ہی میں ایک اہم قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی،
جس میں قومی شناختی کارڈ میں تبدیلی کے تحت کارڈ ہولڈر کے خون کے گروپ کا اندراج شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
یہ قرارداد مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی احمد اقبال چوہدری نے پیش کی،
جسے ایوان نے مکمل اتفاقِ رائے سے منظور کر لیا۔
قرارداد میں کہا گیا کہ
"اگر قومی شناختی کارڈ میں خون کے گروپ کی تفصیل درج کر دی جائے
تو حادثات، ایمرجنسی یا قدرتی آفات کے وقت قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکتا ہے۔”
یہ تجویز بظاہر ایک چھوٹی مگر انتہائی انسانی ہمدردی پر مبنی قومی شناختی کارڈ میں تبدیلی ہے،
جو مستقبل میں زندگی اور موت کے درمیان فرق پیدا کر سکتی ہے۔
کیوں ضروری ہے یہ تبدیلی؟ – عوامی مفاد کی بڑی وجہ
ماہرینِ صحت اور ریسکیو ادارے طویل عرصے سے اس بات پر زور دیتے آئے ہیں
کہ ہر شہری کے شناختی کاغذات میں بلڈ گروپ لازمی درج ہونا چاہیے۔
پاکستان جیسے ملک میں جہاں حادثات اور قدرتی آفات اکثر پیش آتی ہیں،
وہاں ہسپتالوں کو خون کے گروپ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے۔
اسی تناظر میں قومی شناختی کارڈ میں تبدیلی کی یہ تجویز ایک مثبت اور زندگی بچانے والا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
حادثات کے وقت بلڈ گروپ کی فوری دستیابی
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سنگین حادثات یا ایمرجنسی کی صورت میں
جب مریض بے ہوش یا بولنے کے قابل نہ ہو،
تو اگر اس کا قومی شناختی کارڈ میں تبدیلی کے بعد بلڈ گروپ درج ہو،
تو ڈاکٹرز فوری طور پر مناسب خون فراہم کر سکیں گے۔
ماہرین کے مطابق، صرف چند منٹ کی تاخیر بعض اوقات کسی جان کے ضیاع کا سبب بن جاتی ہے۔
لہٰذا اگر شناختی کارڈ پر یہ معلومات پہلے سے درج ہوں،
تو مریض کی جان بچانا کہیں زیادہ آسان ہو جائے گا۔
دنیا کے کئی ممالک میں پہلے سے رائج نظام
دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک جیسے جاپان، کوریا، جرمنی اور امریکہ میں
شہریوں کے شناختی کارڈ یا ڈرائیونگ لائسنس پر بلڈ گروپ کی معلومات لازمی درج کی جاتی ہیں۔
پاکستان میں بھی اب وقت آ گیا ہے کہ ہم عالمی معیار کے مطابق
قومی شناختی کارڈ میں تبدیلی لاتے ہوئے اسے مزید مفید اور انسان دوست بنائیں۔
یہ تبدیلی نہ صرف نادرا کے نظام کو جدید بنائے گی،
بلکہ عوام کو تحفظ، اعتماد اور سہولت بھی فراہم کرے گی۔
نادرا کی ممکنہ تیاری – کب ہوگا نفاذ؟
ذرائع کے مطابق نادرا کے ماہرین اس وقت اس تجویز کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں۔
اگر یہ تجویز عملی شکل اختیار کر لیتی ہے،
تو قومی شناختی کارڈ میں تبدیلی کے تحت ہر نئے اور تجدید شدہ کارڈ پر
"بلڈ گروپ” کا خانہ شامل کیا جائے گا۔
ابتدائی طور پر یہ نظام ممکنہ طور پر پنجاب میں پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع کیا جا سکتا ہے،
جس کے بعد اسے پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔
نادرا حکام کے مطابق،
"یہ تبدیلی نہ صرف سیکیورٹی کے لحاظ سے مفید ہے بلکہ انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے بھی سنگِ میل ثابت ہوگی۔”
قومی شناختی کارڈ میں تبدیلی – ایک ٹیکنیکل چیلنج یا آسان قدم؟
اگرچہ یہ تبدیلی بظاہر آسان لگتی ہے،
لیکن حقیقت میں یہ نادرا کے سسٹم میں ایک اہم ڈیٹا اپڈیٹ ہو گی۔
ہر شہری کے خون کے گروپ کی درست تصدیق کے لیے
لیبارٹری رپورٹس اور بائیومیٹرک تصدیق درکار ہوگی۔
ماہرین کے مطابق،
نادرا اگر صحت کے محکمے کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ کا نظام قائم کر لے
تو یہ مرحلہ آسانی سے مکمل ہو سکتا ہے۔
عوامی ردِعمل – مثبت توقعات
عوامی سطح پر قومی شناختی کارڈ میں تبدیلی کی اس خبر کو بے حد سراہا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ
حکومت اس قرارداد کو جلد از جلد قانون کی شکل دے۔
کئی صارفین نے لکھا کہ
"یہ ایک چھوٹا قدم ہے مگر کسی کی جان بچانے کا سبب بن سکتا ہے۔”
دوسرے صارفین کے مطابق،
یہ تبدیلی شناختی کارڈ کو صرف ایک شناختی دستاویز نہیں بلکہ زندگی کا محافظ بنا دے گی۔
ماہرین کی رائے
ماہرِ طب ڈاکٹر عدنان جاوید کے مطابق:
“پاکستان میں روزانہ درجنوں ٹریفک حادثات ہوتے ہیں،
اور بہت سے مریض صرف اس لیے جان سے جاتے ہیں
کہ ان کا بلڈ گروپ معلوم نہیں ہوتا۔
اگر قومی شناختی کارڈ میں تبدیلی کے تحت یہ معلومات شامل ہو جائیں
تو یہ ایک انقلاب سے کم نہیں ہوگا۔”
نادرا کی پاک آئی ڈی ایپلیکیشن میں جدید فیچرز کا اضافہ
یہ بات اب واضح ہے کہ قومی شناختی کارڈ میں تبدیلی
صرف ایک سرکاری فیصلہ نہیں بلکہ انسانی ہمدردی اور عوامی فلاح کا مظہر ہے۔
اگر حکومت اس قرارداد پر جلد عملدرآمد کرتی ہے،
تو یہ قدم پاکستان کو جدید، محفوظ اور فلاحی ریاست کے قریب لے جا سکتا ہے۔










Comments 1